Ticker

6/recent/ticker-posts

امام حسین ؓ اور کربلا

Imam Hussein and Karbala

تحریر یوسف تھیہمم 

محترم قارئین کرام یومِ عاشور کی صبح اٹھا تو ہر سو ایسا محسوس ہوا جیسے آج حق ,سچ کا باطل پر فتح کا دن ہے ۔ صبح کے نقش دردناک اور افسوسناک تاریخ کو دہرا رہے تھے اور مجھے کربلا کی فجر سے عصر تک ہونے والی لازوال قربانیوں نے جھنجھوڑ کررکھ دیا ۔معمول سے ہٹ کر نیاز حسینؑ میں دلیم اور نان کھایا اور وہی نیاز محلے کے بچوں میں بھی تقسیم کی ۔قرب میں واقع امام بارگاہ قصرِبتول پہنچا تو مجلس عزاء سن کر آل رسولﷺ, جگر گوشہ بتول, سردارجنت, امام الشہداء امام حسینؑ ,اہل بیت اور انکے جانشینوں کی قربانیوں نے ایمان تازہ کردیا ۔ یقین کامل تھا امام حسینؑ کی شہادت دین اسلام کی بقاء کا ذریعہ بنی ۔مرکزی جلوس برآمد ہوا تو روح پرور مناظر تھے سات سال کے بچے سے لیکر 80 سال کے بزرگ تک ماتم خوانی اور اہل بیت سے محبت کے نوحے پڑھ رہے تھے ۔یہ سب مناظر دیکھ کر امام حسینؑ کی شہادت اور کربلا کی یاد تازہ ہو گئی ۔
یوم عاشور کس دن کا نام ہے اور اس دن امام حسینؑ اور شہداء کربلاء نے کیوں اور کیسے قربانیاں دیں؟ اگر اس دن کی عزت و تکریم اور واقعہ کربلاء کو عیاں نہ کیا جائے تو کالم لکھنے کا مقصد فوت ہو جائے گا ۔ یوم عاشور یعنی دس محرم الحرام کی صبح فجر کی آذان کے وقت حضرت علی اکبرؓ کی شہادت سے نماز عصر امام حسینؑ کی نماز کی حالت میں شہادت تک کا دردناک اور افسوسناک واقعہ ہمیں حق کی باطل کو شکست کا پیغام دیتا ہے ۔امام حسینؑ نے یزید کے ہاتھ پر بیعت کرنے سے انکار کیا تو آپ امام حسینؑ کو یزیدی فوج نے 72 ساتھیوں سمیت نماز کی حالت میں شہید کردیا ۔ امام حسینؑ نے باطل یزید کی بیعت نہ کرکے باطل کو شکست دی اور دین اسلام کو بچاکر پیغام دیا کہ حق کی خاطر چاہے تمہاری تعداد کم ہو لیکن ڈٹے رہو اور باطل کو شکست دو ۔ یزید کا نام و نشان مٹ گیا لیکن امام حسینؑ نے کربلاء کے میدان میں لازوال قربانی دیکر تاقیامت دین کو زندہ و جاوید کردیا ۔کائنات قیامت تک ایسی آذان اور نماز کی مثال پیش کرنے سے قاصر رہے گی ۔ایک ہندو شاعر رام پرکاش ساحر لکھتے ہیں

یہ بھی پڑھیں: کرپشن کانیاشاہکار”محکمہ انہار


ہے حق و صداقت میرا مسلک ساحر
ہندو بھی ہوں شبیرؓ کا شیدائی بھی

حسینیت انسانیت کی معراج, ہر رنگ و نسل کے لئے حق کا معیار ,زندگی اور موت کو سمجھنے کا شعور ہے ۔آپؓ کے اصول اور آپؓ کی قربانی جہاں اسلام کی بقاء کی ضمانت ہیں وہاں بلاتفریق مذہب و ملت ,انصاف کی فراہمی, آزادی کے حصول, حقوق کی جنگ, عزم وہمت, جزبہ, ایثار, قربانی, وفاء, بقاء, سچ اور جوش وجزبے کا پیغام بھی دیتے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں ہر مذہب, زبان اور مسلک سے وابستہ افراد امام مظلومؓ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں ۔
میں سمجھتا ہوں اگر عشرہ محرم میں کسی مومن نے ایک بھی تبدیلی اپنے اندر محسوس نہیں کی اور امام حسینؑ کے نقش قدم پر چلنے کا عزم نہیں کیا تو آپ کی عبادات کسی کام کی نہیں ہیں ۔ آج ہر دن ہر لمحہ ہم جھوٹ, تکبر اور "میں" کے گرد گزار رہے ہیں ۔صوم وصلوات سے ہمارا دور دور تک تعلق ختم ہو چکا ہے اور ہم بے حس معاشرے کے بے حس داعی بن چکے ہیں ہم فکر و افکار اور مشن حسینیت سے بٹھک چکے ہیں ہمیں کربلاء کو تازہ دم رکھتے ہوئے وقت کی یزیدوں سے اعلان جنگ کرنا ہو گی ۔ دین اسلام کی بقاء اور باطل کے خلاف امام حسینؑ کے نقش قدم پر چل کر بغاوت کا علم بلند کرنا ہوگا حضورﷺ اور نواسہ رسول امام حسینؑ کی سیرت طیبہ کے مطابق خود کو ڈھال کر اہل بیت اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہ سے محبت اور

امن کا پیغام دینا ہو گا وہ دن دور نہیں جب
کیا صرف مسلمان کے پیارے ہیں حسینؑ
چراغ نوع بشر کے تارے ہیں حسینؑ
انسان کو بیدار تو ہو لینے دو

Post a Comment

0 Comments

click Here

Recent