Ticker

6/recent/ticker-posts

رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کا ایک پہلو

An aspect of the biography of the Holy Prophet

تحریر: خالدمحمودضیاء

اللہ پاک نے اپنی مخلوق کو راہ راست پر لانے کے لئے انبیاء کرام کی بعثت  کا سلسلہ جاری کیا تو اسی مقصد کے لیے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بھی بعثت فرمائی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کئی خوبیوں سے نواز کر مبعوث فرما یا جن میں ایک خوبی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رحمدلی ہے جس کے بارے ایک جگہ ارشاد فرمایا رحم کرنےاور ترس کھانے والوں پر بڑی رحمت والا خدا رحم کرے گا اور زمین پر رہنے بسنے والی مخلوق پر جو رحم کرے گا آسمان والی ذات اس پر رحم کریگی سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرما تے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بتایا کہ ایک آ دمی سفر کر رہا تھا کہ راستہ میں اس کو  شدید پیاس لگی چلتے چلتے اس کو پانی کا کنواں نظر آیا وہ آدمی کنویں کے اندر اترا اور پانی پی کر باہر نکل آیا تو اچانک دیکھا کہ ایک کتا ہے جسکی زبان باہر نکلی ہوئی ہے اور پیاس کی شدت سے وہ کیچڑ چاٹ رہا ہے اس آدمی نے دل میں کہا کہ اس کتے کو بھی پیاس کی ویسی ہی تکلیف ہے جیسی مجھے تھی گویا اس آدمی کو کتے پر رحم آگیا دوبارہ وہ آدمی کنویں میں اترا اور اپنے چمڑے کے موزے میں پانی بھر کر اس موزے کو اپنے منہ میں تھام کر کنویں سے باہر نکل آیا اور اس کتے کو وہ پانی پلا دیا کتے پر رحم کھانے وجہ سے اللہ پاک نے بھی اس آدمی پر رحم کیا اور اسکی بخشش کا فیصلہ فرما دیا صحابہ کرام نے عرض کی اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کیا جانوروں کی تکلیف دور کرنے میں بھی ہمارے لیے اجروثواب ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر زندہ اور تر جگر رکھنے والے جاندار کی تکلیف دور کرنے میں اجر و ثواب ہے ایک اور صحابی سید نا عبد اللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ فرما تے ہیں کہ ایک مرتبہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک انصاری صحابی کے باغ میں تشریف لے گئے

یہ بھی پڑھیں: اصلاح معاشرہ

وہاں ایک اونٹ تھا جب اس اونٹ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو ایسی درد بھری آواز نکالی جیسے بچے کے جدا ہونے پر اونٹنی کی آواز نکلتی ہے اور اونٹ کی آنکھوں سے آنسو ں بھی جاری ہوگئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اونٹ کے قریب تشریف لے گئے اور اپنا دست شفقت پیھرا تو وہ اونٹ خاموش ہو گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا اونٹ کا مالک کون ہے ایک انصاری نوجوان نے عرض کی کہ میرا اونٹ ہے آپ نے اس نوجوان  کو فرمایا کہ اس بیچارے بے زبان جانور کے بارہ میں تم اس اللہ سے نہیں ڈرتے جس اللہ نے تم کو اس اونٹ کا مالک بنایاہے اور فرمایا اس اونٹ نے مجھے شکایت کی ہے کہ تم اس کو بھوکا رکھتے ہو اور کام زیادہ لیکراس کو تکلیف پہنچاتے ہو ایک اور صحابی سید نا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم سفر کررہے تھے کہ راستہ میں ہم نے چڑیا کے بچے اٹھا لیے وہ چڑیا ہمارے سروں پر منڈلا نے لگی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھ کر فرمایا کس نے چڑیا کے بچوں کو پکڑ کر چڑیا کو ستایا ہے اس کے بچے واپس کردو ایک جگہ  ہم نے چیونٹیوں کو آگ لگادی آپ نے فرمایا کس نے ان کو آگ سے جلایا ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آگ کے پیدا کرنے والے خدا  کے سوا کسی کےلئے جائز نہیں کہ وہ کسی جاندار کو آگ کا عذاب دے اس کے علاوہ آپکی رحمدلی اور شفقت کے بہت سارے واقعات سیرت کی کتب سے ملتے ہیں اور جو رحمدلی نہ کرے اس کے لئے وعیدات کے واقعات و ارشادات بھی ملتے ہیں جیسے ایک عورت کے بارے آتا ہے کہ اس نے بلی کو بند کر کے رکھا بلی بھوک کی وجہ سے مرگئی جس کی سزا میں اللہ نے اس عورت کو جہنم میں ڈال دیا ایک جگہ ارشاد فرمایا رحم دلی بد بخت سے چھین لی جاتی ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رحمدلی کو حاصل کرنے اور سخت دلی کو دور کرنے  کا علاج بھی بتایا آپ کا  فرمان ہے یتیم کے سر پر ہاتھ پیھرا کرو اور مسکین کو کھانا کھلا یا کرو تو تمہارے دلوں میں نرمی پیدا ہوگی قارئین کرام،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک سیرت کو اجاگر کرنا عبادت ہے اور اپنی زندگیوں میں لانا سعادت ہے اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کا جگہ جگہ چرچا کریں سکون اور خوشیاں حاصل کر یں اور رحم دلی کا دامن نہ چھوڑیں۔


 

Post a Comment

0 Comments

click Here

Recent