Ticker

6/recent/ticker-posts

ائیر پورٹ سے ملاقات

Meeting at the airport

تحریر صابر مغل

رب کریم نے بعض افراد کو ایسی صلاحیتوں سے نوازا ہوتا ہے کہ ان کا کردار،ان ا فن ان کاطرز عمل باقی افراد پر یوں اولیت اختیار کرتا ہے وہ دیگر افراد کے لئے کسی مثال سے کم نہیں ہوتے ،ایسوں کے لئے تعلیم یافتہ ہونا،کسی بڑے بڑے اداروں تک ان کی رسائی ضروری نہیں وہ چاہے جس شعبہ زندگی میں بھی نام پیدا کر جائیں لوگ ان پر رشک کرتے ہیں ،چند روز قبل ملتان کے قریبی ضلع خانیوال کے رہائشی اللہ رکھا عر ف ائیر پورٹ سے ملاقات ہوئی ،اللہ رکھا عرف ائیر پورٹ پاکستان بھر میں فنی ویڈیوز کے شہنشاہ سے کم نہیں ،حیرت انگیز طور دیکھتے ہی دیکھتے اس فنی دنیا میں شہرت کی بلندیوں کو چھو جانے والا اللہ رکھا جسے اس کے استاد نے ائیر پورٹ کا نام دیا بالکل چٹا ان پڑھ ایک دن بھی سکو ل کا منہ نہیں دیکھا انتہائی دلچپ ،خوش مزاج ،خوش اخلاق سادہ اور شہرت حاصل کرنے کے باوجود تکبر وغیرہ سے مبرا ائیر پورٹ ملاقات کے دوران کیمرے کی آنکھ سے ہٹ کر ایک منفرد ترین شخص نظر آیا اللہ رکھا ائیر پورٹ نے ملاقات میں بتایا کہ اس کا تعلق ایک متوسط گھرانے سے ہے کچھ وجوہات کی بنا پر وہ سکول تو نہ جا سکا البتہ اسے کرکٹ کھیلنے اور دیکھنے کا جنون اخیر تھا،وہ پورا پورا دن کرکٹ کھیلنے میں ہی صر ف کر دیتا اگر پاکستان کسی کسی اور ملک سے ون ڈے تو عام بات ہے اگر ٹیسٹ سیریز بھی ہونی تو صبع سے شام تک میچ دیکھتا پانچ دنوں پر محیط ٹیسٹ میچ کی ایک ایک گیند پر اس کی نظر ہوتی وہ میچ کے دوران چائے کے وقفہ کے دوران چائے پیتا اور اسی طرح کھانہ کے وقفہ کے میں کھانا کھاکر ٹیم کے میدان میں آنے سے قبل ہی ٹی وی سیٹ کے سامنے بیٹھ جاتا مقامی سطع پر اس کی کرکٹ انتہائی بہتر تھی لوگ اسے اپنے میچز میں کھلانے پر فخر محسوس کرتے مگر وہ انتہائی کوشش کے باوجودکسی بڑے کلب کا حصہ نہ بن چکا اسی دوران ایک مہربان نے اسے سمجھایا کہ تم کس مرض میں مبتلا ہو یہ وہ کام نہیں یا وہ راستہ نہیں جدھر سے تمہارے جیسے عام بندوں کی گذر گاہ نکل سکے،ساری زندگی بھی کرکٹ کی جنونیت میں گذار دو گے تو رہو گے خانیوال میں ہی اللہ رکھا نے بتایا کہ اس نے اسی روز ہی سوچ اور سمجھ لیا کہ یہ تو واقع ہی بہت کھٹن راستہ ہے جو صرف امراء کے بچوں کے لئے ہی ہے شاید ہی کوئی قسمت کا دھنی اس شعبہ میں خود کو منوا سکا ہو،تب سے ان نے کرکٹ کا تمام سامان کسی کو دے دیا اور کسی نئی دنیا میں مسافر کی طرح نکل کھڑا ہوا بس ذہن میں تھا کوئی ایسا کام کرنا ضرور ہے جسے یاد رکھا جائے تب سوشل میڈیا کا ابتدائی دور تھا میں نے اس جانب اپنے زندگی کے تمام راستے موڑ دئے دن رات اپنے استادوں کی خدمت میں گذارا ان کی اتنی خدمت کی کہ ساری ساری رات ان کے پاوں دباتے دباتے گذر جاتی اور آج الحمداللہ نہ صرف پاکستان بلکہ بیرون ممالک بھی ان کے لاکھوں فین موجود ہیں

یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ پنجاب میڈیا گریجویٹ انٹرن شپ پروگرام

 اللہ رکھا عرف ائیر پورٹ نے بتایا کہ اب تک ان کے فنی ویڈیو ز کی تعداد پانچ ہزار سے اوپر ہو چکی ہے اور مزے کی بات یہ کہ وہ ان ویڈیوز کی تیاری میں خود ہی رائیٹر خود ہی ہدایت کار خود ہی مکالمہ نگار ہیں جگہ کا انتخاب بھی وہ خود ہی کرتے ہیں ،ان کی کسی ایک سٹوری کو بھی کسی دوسرے شخص نے نہیں لکھا مجموعی طور پر پریشانیوں میں گھری قوم کو ہنسانے کا کام کوئی معمولی بات نہیں مگر اللہ رکھا عرف ائیر پورٹ کو حکومت وقت سے یہ شکوہ ضرور ہے بلکہ ان کا یہ شکوہ حقائق پر مبنی ہے کہ آج تک حکومت کی جانب سے ان کے فن کی جانب ان کا خیال نہیں گیا،وہ بھی فنکار ہیں ان کے ساتھی بھی فنکار ہیں اور ایک فنکار کی قدر کرنا کسی بھی حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے اللہ رکھا کو خدا نے بہترین صلاحیتوں سے نواز رکھا ہے ایک طرف وہ فنی ویڈیوز کے ذریعے عوام کے چہروں پر مسکراہٹ بکھیرتے ہیں تو وسری طرف وہ مختلف مقامات پر پروگرامز کے ساتھ براہ راست کامیڈی سے بھی عوام کو محظوظ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے ائیر پورٹ پاکستان اور انڈیا کے درجنوں نامور اداکارءوں کی آوازیں نکالنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اللہ رکھا عرف ائیرپورٹ نے اس شعبہ میں آنے سے قبل ہمیشہ اپنے بال بڑے بڑے رکھے ایک دفعہ کسی وجہ سے استاد کے کہنے پر اس نے ٹنڈ کروائی تو پھر آج تک وہ ٹنڈ میں کام کر رہا ہے یہ اس ٹنڈ کی وجہ سے نہ صرف اس کا نام ائیرپورٹ پڑا بلکہ اب تو یہ اس کی شناخت کا روپ دھار چکی ہے

یہ بھی پڑھیں : سیاسی مخالفین مخدوم خسرو بختیار کا مقابلہ کریں اوچھی حرکتیں نہیں


الراقم کوبھی قلم کاری کی بنا پر پاکستان بھر میں ایک زمانہ جانتا ہے مگر جب میری ،میرے دوستوں ڈاکٹر مجاہد حسین ،سینئر صحافی غضنفر عباس،محمد طیب اور بیٹوں مرزا محمد بلال صابر،مرزا شمریز خان اور مرزا محمد انعام بیگ کی تصاویر اللہ رکھا عرف ائیر پورٹ کے ساتھ تصاویر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ ہوئیں تو بہت فیڈ بیک ملا اس سے مزید اندازہ ہوا کہ ائیر پورٹ کو لوگ کتنا چاہتے اور جانتے ہیں ضرور اس امر کی ہے کہ پاکستان کا الیکٹرنک میڈیا بھی ایسے فنکاروں کی حوصلہ فزائی کے لئے نہ لازمی طور پر بلائے اور دوسری جانب حکومت کو بھی اب حوالے سے خصوصی توجہ دینا چاہئے ایسے لوگ بہت نایاب ہوتے ہوتے بیرون مممالک جائیں تو وطن کے بغیر کسی معاوضہ کے سفیر ہوتے ہیں لہٰذا ضروری ہے کہ ان کی حق تلفی کسی صورت نہ ہونے پائے
ائیر پورٹ سے ملاقات


Post a Comment

0 Comments

click Here

Recent