Ticker

6/recent/ticker-posts

مدارس کو بچانے کا عزم

Commitment to save madrassas

تحریر سیدساجدعلی شاہ

اسلام ایک آفاقی دین مذہب ہے اس کی تعلیمات میں روحِ انسانیت کی ان تمام تشنگیوں کا مداوا ہے جو اسے دنیاوی امور میں مختلف موڑ پر محسوس ہوتی ہیں لیکن اسے کیسے حاصل کیا جائے؟ ان پریشانیوں کو خود اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مقامِ صُفہ کے قیام اور وہاں جمع ہوکر صحابہٴ کرام کی تعلیم وتربیت کے ذریعہ دور کردیا اور امت کو گویا یہ سبق دیا کہ اگر تمھیں دینِ اسلام کی بقا اور اس کی صحیح اور اصل شکل میں اشاعت مطلوب ہے اور اس کے ذریعہ اپنی دینی وتعلیمی حالت کوسنوارنا چاہتے ہو تو تم بھی مقام صفہ کی طرح دینی درسگاہیں قائم کرکے اپنے کو اور اپنی نسلوں کو تعلیماتِ اسلامیہ سے روشناس کراوٴ اور علم کی شمع روشن کرکے جہالت کا خاتمہ کردو۔ اس کے نتیجے میں مسلمانوں نے اس مشن کو آگے بڑھایا اور مدارسِ اسلامیہ کے قیام کو کسی نہ کسی شکل میں لازمی سمجھ کر اس پلیٹ فارم کے ذریعہ امتِ مسلمہ کی تما م دینی، اسلامی اور معاشرتی ضرورتوں کو پورا کرنے اور ان کی علمی تشنگی کو دور کرنے کی بھر پور کوشش کی، جس کا لازمی اثر یہ ہوا کہ آج مدارسِ اسلامیہ اپنی مرکزی حیثیت کی بنا پر حیاتِ اسلامی کا جزوِ لاینفک ثابت ہورہے ہیں۔
اسلامی مدارس حفاظتِ دین کے قلعے اور علوم اسلامی کے سرچشمے ہیں۔ ان کا بنیادی مقصد ایسے افراد تیار کرنا ہے جوایک طرف اسلامی علوم کے ماہر، دینی کردار کے حامل اور فکری اعتبار سے صراطِ مستقیم پر گامزن ہوں، دوسری طرف وہ مسلمانوں کی دینی و اجتماعی قیادت کی صلاحیت سے بہرہ ور ہوں۔ ان میں تہذیب وثقافت، غیرت وحمیت، ایمانداری، وفاشعاری اور ان تمام اخلاقی و معاشرتی قدروں کی تعلیم وتربیت دی جاتی ہے جن سے دنیا میں بسنے والے ایک امن پسند شخص کو آراستہ ہونا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں : نیا لوکل گورنمنٹ ایکٹ اور پنجاب کی تقسیم

ضلع رحیم یارخان کے مدارس کا نہ صرف ملک بھر بلکہ بیرون ممالک میں بھی بہت  بڑا نام ہے وفاق المدارس العربیہ ضلع رحیم یارخان کے مسئول مولانا قاری عامر فاروق عباسی کو مدارس کا مقدمہ صحیح انداز میں لڑنے پر وقاق المدارس کا آئندہ کے لیے بھی مسئول برقرار رکھا گیا ہےاِسلام کی نشاة ثانیہ کے لیے قریبا پچھلے دو سال سے کوششیں جاری ہیں اور اس کام کے لیے بے شمارعلماء کرام عرب وعجم میں مسلمانوں کے درمیان اُبھرے۔ سرزمینِ پاکستان اور خاص کر ضلع رحیم یارخان کی سرزمین بھی اس معاملے میں بہت زرخیز ثابت ہوئی ہے اور بے شمار رہنما یہاں بھی پیدا ہوئے ہیں جنہوں نے تجدید و احیاء دین کے کام کو اپنا نشانہ بنایا اور یہاں جن شخصیات نے تجدید واحیاء دین کے کام کو اپنا نشانہ بنایا اس میں ایک منفرد نام وہ ہے جنہیں لوگ ”مولانا قاری عامر فاروق عباسی“ کے نام سے جانتے ہیں۔ مولانا قاری عامر فاروق عباسی 2005 سے 2009 تک وفاق المدارس کے اندر نگران اور معاون مسئول رہے لیکن وفاق المدارس کے اکابرین نے مولانا قاری عامر فاروق عباسی کی محنت، لگن، جماعتی نظم ضبط اور شرافت و ایمانداری کو دیکھتے ہوئے آپ کو 2014 میں وفاق المدارس  ضلع رحیم یارخان کا مسئول بنا دیا گیا اس وقت سے لے کر اب تک مولانا قاری عامر فاروق عباسی ہی وفاق المدارس کے مسئول ہیں مولانا قاری عامر فاروق عباسی کی شخصیت اُن کے علمی اور دینی کاموں کی وجہ سے محتاج تعارف نہیں ہے اُن کی علمی اور دینی خدمات کا دائرہ پاکستان بھر میں پھیلا ہوا ہے مولانا قاری عامر فاروق عباسی دراصل بے پناہ صلاحیتوں اور گوناگوں خصوصیات کا نام ہے جن کی زندگی کے باب بے شمار ہیں اور ہر باب اپنے آپ میں مستقل اہمیت کا حامل ہے تاہم مولانا کی زندگی کا اصل مشن اسلام کے پُرامن دعوتی پیغام کی اشاعت ہے۔مولانا عامر فاروق عباسی ایک عظیم باپ قاری القراء مولانا قاری عمر فاروق عباسی نوراللہ مرقدہ کے عظیم بیٹے ہیں جو گذشتہ 8 سالوں سے ضلع بھر کے مدارس کے ساتھ ایک ربط پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں وطن کی تحریک میں دینی مدارس کے علماء وفضلاء کا جو رول رہا ہے وہ ایک تاریخی ریکارڈ کا درجہ رکھتا ہے فضلائے مدارس نے ہی اسلام کی عزت وناموس کی پاسبانی کی اور بگڑی ہوئی معاشر ت کو سنوارا ان مدارس سے وطن کے سپاہی، ملک کے محافظ اور مجاہدینِ ملت پیدا ہوئے ہیں جنہوں نے باطل کے ایوانوں میں رخنہ پیدا کردیا اور عملاً میدان میں اتر کر سرفروشی کی بھی سنت تازہ کردی
تمام مدرسوں اور دینی اداروں نے اپنے مقاصدِ تاسیس کی روشنی میں تعلیم وتربیت کو فروغ دیا ہے جہالت وناخواندگی کا قلع قمع کیا اور مسلمانوں کی تعلیمی حالت کو درست سے درست تر بنایا ہے ملک کی شرحِ خواندگی کو بڑھانے میں نہ صرف حکومت کا ہاتھ بٹایا بلکہ اس سے آگے بڑھ کر حکومت کی مدد کی ہے اسلامی اخلاق اور انسانی قدروں کی آبیاری کی ہے کچھ عرصہ قبل رجسٹریشن کے نام پر مدارس کو ہراساں کیا گیا اور مختلف ٹیموں نے تین سو سے زائد مدارس میں پروفارمے تقسیم کئے اور مدارسوں کے مہتمم حضرات کو ہر قسم کا لالچ دیا گیا جس پر وفاق المدارس کے مسئول مولانا قاری عامر فاروق عباسی نے اس موقع پر اپنا ایک بھرپور کردار ادا کیا اور مدارس کے حق میں اپنی آواز بلند کی ارباب مدارس کا باہم رابطہ مضبوط کرنے، وفاق المدارس کی خدمات کو اجاگر کرنے کے لئے بھرپور کردار ادا کیا، وفاق المدارس العربیہ کا دینی مدارس کی آزادی، حریت،فکر و عمل پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہ کرنے کا عزم گذشتہ دنوں اسی سلسلے میں وفاق المدارس العربیہ کے ضلعی مسئول مولانا قاری عامر فاروق عباسی کی میزبانی میں ضلع رحیم یار خان کی عظیم و قدیم دینی درسگاہ جامعہ رحیمیہ ترتیل القرآن مرکزی عیدگاہ میں تحفظ مدارس دینیہ کنونشن کا انعقاد کیا گیا جس میں جنوبی پنجاب کے تمام اضلاع سے مدارس کے ذمہ داران نے شرکت کی اس کنونشن میں یہ عہد کیا گیا کہ جب تک حکومت سے دینی مدارس کی رجسٹریشن سے متعلق معاملات طے نہیں ہوتے مدارسوں کو رجسٹریشن نہیں کرائیں گے اور مدارس کی رجسٹریشن میں حکومت خود رکاوٹ ہے کنونشن میں مطالبہ کیا گیا کہ حکومت کوائف طلبی کے نام پر مدارس کو ہراساں کرنے کا سلسلہ بند کرے مدارس کے اکاؤنٹ کھولنے کے لیے فی الفور ہدایات جاری کی جائیں تحفظ مدارس دینیہ کنونشن سے وفاق المدارس العربیہ پنجاب کے ناظم مولانا قاضی عبدالرشید، وفاق المدارس کے کوآرڈینیٹر علامہ عبدالرؤف ربانی جامعہ عبد اللہ بن مسعود خان پور کے مہتمم مولانا مفتی حبیب الرحمن درخواستی وفاق المدارس کے ضلعی مسئول وامیر جمیعت علماء اسلام تحصیل رحیم یارخان مولانا عامر فاروق عباسی ودیگر علماء کرام نے کہا کہ وفاق المدارس العربیہ جو کہ وطن عزیز پاکستان کے دینی مدارس جامعات کا سب سے بڑا منظم اور بے مثال تعلیمی ادارہ ہے ہم دینی مدارس کی حریت فکر و عمل پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریں گے مغربی دباؤ پر دینی مدارس کے خلاف ہونے والے مذموم عزائم کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا۔ مساجد کی سطح پر آئمہ مساجد کی تنظیم بنائی جائے گی طلباء کی سہولت کے لیے علاقائی سطح پر وفاق المدارس کے دفاتر قائم کئے جارہے ہیں۔ مدارس کے اساتذہ کے لیے تدریب المعلین کورس اور مدارس کے مہتمم حضرات کے لیے بھی تربیتی کورس کرائے جائیں گے وفاق المدارس کی اجتماعیت کو کسی حیثیت سے کمزور نہیں ہونے دیں گے۔دینی مدارس کی آزادی اور خود مختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں  کیا جائے گا اسلام دشمن قوتیں اور ان کے ایجنٹ مدارس کے وسیع کردار کو ختم کرنے کے درپے ہیں مدارس کے خلاف ہونے والی ناپاک سازشوں کے سامنے وفاق المدارس سکندری ثابت ہوگا علماء کرام اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں۔علماء،اہل مدارس عوام الناس سے رشتہ و تعلق کو مزید مضبوط بنائیں۔ قرآن وسنت سے وابستگی ہی ہماری بقاء کا ذریعہ ہے یہی مدارس ملک میں شرح خواندگی کو بڑھانے کا بہت بڑا ذریعہ ہیں ارباب اقتدار ان مدارس سے معاندانہ رویہ ترک کریں وفاق المدارس کی قیادت نے حکومت کی تمام مراعات کوجوتے کی نوک پر رکھا حکومت نے وفاق المدارس کی اجتماعیت کو ختم کرنے کے لئے 5 نئے بورڈ بنائے اس کے باوجود بھی دینی مدارس کی تعدادمیں اضافہ ہوا ہے انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کے دور میں رجسٹرڈ مدارس کی تعداد ساڑھے چار ہزار تھی اور اب مدارس کی تعداد 25 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے ایک رپوٹ کے مطابق اسلام آباد میں مدارس کی تعداد سکولوں سے بھی بڑھ گئی ہے وفاق المدارس دینی مدارس کی آزادی اورخودمختاری کے لئے کام کر رہا ہے اوران دینی مدارس کی آزادی پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے وفاق المدارس کی قیادت کی حکمت عملی کی وجہ سے آج تک ہمارا نصاب تعلیم دباؤ کے باوجود بھی تبدیل نہیں ہوا مساجد و مدارس دنیا کے کونے کونے میں دین کی خدمت کا فریضہ سرانجام دے رہے ہیں اور مساجد و مدارس ہی کی وجہ سے پاکستان محفوظ ہے اور دنیا کی بقاء کا ذریعہ ہیں مسلمانوں کو قرآن وسنت سے اپنا تعلق مضبوط بنانا ہوگا اسلام کا نظام ہی امن دے سکتا ہے اسلام دشمن قوتیں اور ان کے آلہ کار مدارس کا کردار ختم کرنے کے درپے ہیں اور سازشوں کا جال بچھایا جا رہا ہے،اس وقت دینی مدارس و مساجد بیرونی طاقتوں کا ہدف بن چکے ہیں کیونکہ بیرونی طاقتیں سمجھتی ہیں کہ دین کے محافظ اور نظریاتی مسلمان صرف دینی مدارس و مساجد ہی تیار کر رہے ہیں، اس لئے مدارس کو نشانے پر رکھ کر سازشیں کی جارہی ہیں۔کنونشن میں مولانا مفتی حبیب الرحمن درخواستی نے مولانا قاضی عبدالرشید کو تحریری تجاویز پیش کیں،بہر حال امت کی تعلیمی حالت کو پروان چڑھانے، قوم وملت کو عزت وشرافت اور باوقار زندگی عطا کرنے اور ملک کی تعمیر وترقی کو فروغ دینے میں مدارسِ دینیہ نے اَن مٹ نقوش ثبت کیے ہیں۔ مدارس مجموعی طور پر پورے ملک اور قوم کا اثاثہ ہیں۔ ان کی حفاظت اور نصرت واعانت کی کوششوں میں ہاتھ بٹانا ہر ایک کا فریضہ ہے


Post a Comment

0 Comments

click Here

Recent