Ticker

6/recent/ticker-posts

ضلع رحیم یارخان کے دو طاقت ور وزراء اور دو مجاہد؟

Two powerful ministers and two mujahids of Rahim Yar Khan district?

کالم نگار جام ایم ڈی گانگا

محترم قارئین کرام، جہاں صاحب اقتدار لوگ اور طاقت ور طبقہ قانون کو گھر کی لونڈی سمجھ کر اس جیسا برتاؤ کرنے کا عادی ہو چکا ہو، قانون کوموم کی ناک بنا ڈالے. وہاں آئین کی بالادستی ایک سوالیہ نشان اور قانون کی حکمرانی ایک مذاق بن کر رہ جاتی ہے وطن عزیز پاکستان میں امیروں اور غریبوں کے لیے اگرچہ قانون ایک ہے مگر دنیا جانتی ہے کہ اس کے استعمال میں واضح تفریق موجود ہیں جس کا اظہار گذشتہ دنوں وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے بھی کیا ہے احتساب کے حوالے سے بھی انہوں نے جن جذبات،مضمرات، خرافات اور خدشات کا برملا اور جرات مندانہ اظہار کیا ہے یقینا ماضی میں بطور وزیر اعظم اس کی اس طرح کی مثال نہیں ملتی خیر یہ ایک علیحدہ، بڑا گہرا، خاردار و پُرخطر ٹاپک ہے اس پر علیحدہ سے بات ہوگی آج ہم ضلع رحیم یارخان کے دو طاقت ور ترین وزراء بھائیوں یعنی وفاقی وزیر صنعت و پیداوار مخدوم خسرو بختیار،اُن کے چھوٹے بھائی صوبائی وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواں بخت اور اُن کےگلے پڑنے والے دو مرد مجاہد نوجوانوں کی بات کرتے ہیں جنھوں نے مختلف عوامی ایشوز کے حوالے سے اُن کا خوب پیچھا کیا ہوا ہے دونوں کا تعلق ضلع رحیم یارخان سے ہے ایک کا نام رئیس محمد احسن عابد ایڈوؤکیٹ ہے جو فتح پور کمال کے علاقے کے رہنے والے ہیں دوسرے کا نام ملک ساجد حسین آرائیں ہے جو جن پور کے رہائشی ہے بہت جلد ایک تیسرا کردار بھی کھل کر سامنے آنے والا ہے. درانی فیملی کی یتیم بہادر لڑکی حنا خورشید درانی قبضہ گیروں کے ایک بڑے گروہ اور ان کے سرپرستوں کے لیے لاہور اسلام آباد میں مستقل طور پر خمیے لگا کر احتجاج کرنے والی ہے قبضہ گیروں کی جعل سازیاں بے نقاب کی جائیں گی وزراء اور ضلعی انتظامیہ کا کردار بھی وقت حکمرانوں اور دنیا بھر کے میڈیا کو بتایا جائے گا.میں اس سے زیادہ اور کچھ  نہیں کہنا چاہتاکہ ظلم کو آخر زوال ہے آج آپ کے ساتھ ایک مرد مجاہد ملک ساجد آرائیں کی بھیجی گئی ایک تحریر من و عن شیئر کر رہا ہوں جو چھ سال سے طاقت ور گروہ کے خلاف مختلف اداروں اور اعلی عدالتوں تک برسرپیکار ہے قانون کی گرفت،طاقت ور لوگوں کی خرمستیاں، انتظامیہ کا رویہ ملاحظہ فرمائیں یہ ہم سب کے لیے ایک سوالیہ نشان ہے وہ بددیانت لوگ اور ذمہ دار حضرات جو یہ کہتے نہیں تھکتے کہ عوام جرائم اور جرائم پیشہ عناصر کی نشاندہی کریں ہم ان کے خلاف سخت ایکشن لیں گے کسی بھی معاملے میں جہاں کہیں قانون کی وائلیشن و خلاف ورزی ہو رہی ہے ہمیں بتایا جائے ہم ان کے خلاف کارروائی کریں گے نہ جانے ملک ساجد حسین آرائیں آف جن پور کی مختلف محکمہ جات کے آفیسران کو دی گئی درخواستیں انہیں نظر کیوں نہیں آرہیں  ہمارا ایک قومی المیہ یہ بھی ہے کہ قانون کے مطابق چلنے والے آفیسرز کو رہنے نہیں دیا جاتا ضلع رحیم یارخان میں تو یہ پریکٹس عام ہے کہ مافیاز اپنی حکم عدولی کرنے والے آفیسرز کو سزا کے طور پر فورا اُن کا تبادلہ کروا دیتے ہیں

یہ بھی پڑھیں : موجودہ ملکی نظام کا واحد حل اسلامی نظام کا نفاذ ہے، جے یو آئی

کوئی ہے جو قوم کی اس مصیبت اور عذاب سے جان چھڑوائے تاکہ ملک میں مافیاز کے راج کی جگہ  آئین و قانونی کی حکمرانی قائم کی جا سکے اگر اپ کا دامن صاف ہو اور کچھ کر گزرنے کا جذبہ ہو تو آپ ناممکن کو ممکن بنا سکتے ہو بڑے بڑے مافیا سے ٹکرا سکتے ہو بے شک دیر سہی لیکن محکمے انہار کا درست قدم میری ہاٸی کورٹ بہاول پور کی رٹ پر اور مختلف محکموں میں آواز اٹھانے پر مل انتظامیہ ایڈمن مل کے خلاف ڈی ایس پی لیاقت پور کو تحریری درخواست لیکن اس تحریری درخواست میں بھی محکمہ انہار نے ڈنڈی ماری ہے ایف اٸی آر میں صرف میجر قاسم کا نام ہے اور انہار کی زمین میں جو مل نے قبضہ کرکے ذاتی پاٸپ ڈالے ہوئے ہیں اس کا ذکر نہیں بہرحال چلو کورٹ کے آرڈر پر کچھ پیش رفت تو ہوٸی میری جن پور کے معززین اور اعلی شخصیات اور غیر سیاسی درد دل رکھنے والے میڈیا کے دوستوں سے گزارش ہے یہ میرا ذاتی مسئلہ نہیں ہم سب کا ہے یہ زہریلا پانی کی صورت میں ہم زہر پی رہے ہیں ہمارا زیر زمین پانی زہریلا ہوگیا ہے میں چھ سال سے اکیلا جنگ لڑ رہا ہوں اور الحمداللہ مجھے کامیابیاں ملنے شروع ہوگئی ہیں لیکن ہمیں ان پر پرچہ کرانا مقصود نہیں پانی کی روک تھام ہے جو میری رٹ پر کورٹ نے مل کو ٹریٹمنٹ پلانٹ کا حکم دیا ہے اور وہ ٹریٹمنٹ پلانٹ سو کروڑ روپے کا لگتا ہے اور آپ اندازہ لگاہیں یہ زہریلا پانی کتنا خطرناک ہے جس کو صاف کرنے کے لیے سو کروڑ چاہیے اس کے علاوہ دوسرا ایشو مڈ کا ہے جو زمین میں کھاد کے طور استعمال ہوتی ہے پانچ سال پہلے تک مل کی ٹرالیاں یہ مڈ ہماری زمین میں خود ڈال آتے تھے آج جانورں کو کھلاٸی جارہی ہے اور سالانہ کروڑوں کی بیچ رہے ہیں ایک من دو سو روپے میں ملتا ہے اور لاٸن میں لگ کر لی جاتی ہے جب کے لاٸف سٹاک اور میجر قاسم نے لکھ کر دیا ہے یہ کھاد ہے اور زمین میں ڈالی جاتی ہے جو جانوروں کو کھلاٸی جارہی ہے یہ ایسے ہے جسے افیون چرس ہیروہین پینے والے بندہ کا خون دوسرے مریض کو نہیں لگتا ویسے مڈ کھانے والے جانور کا دودھ گوشت انسانوں میں کینسر ہیپاٹائٹس گردوں اور مختلف بیماریوں کا سبب بن رہا ہے انشاالہ بہت جلد مکمہ لاٸف سٹاک بھی ان کےخلاف کارواٸی کرے گا ورنہ محکمہ لاٸف سٹاک کے آفسران کے خلاف ہاٸی کورٹ کارواٸی کرے گا تیسرا ایشو ان کا دھواں آلودگی ہے جو جس سے جن پور کیا خانبیلہ امین آباد ٹھل حمزہ سب میں آلودگی پھیل گٸی ہے محکمہ انوائرمنٹ کی رپورٹ کافی نہیں ان کو بھی ان پر کارواٸی کرنا پڑے گی ورنہ خود تیار رہیں یا مل کو بچائیں یا ہر کورٹ کے آگے خود تیار رہیں جو انہوں نے گنے میں لوٹ مار کی تھی سن سترہ اٹھارہ میں لوگوں سے سو روپے من گنا لیا تھا سپریم کورٹ نے آر واٸی کے شوگر مل کو حکم دیا ہوا ہے تمام کسانوں کو پیسے واپس کریں جس کا کیس انٹی کرپشن بہاول پور چل رہا ہے انہوں نے انٹی کرپشن کے خلاف ہاٸی کووٹ سے آرڈر لیا ہوا ہے لیکن کب تک ایک نا ایک دن غریب کسانوں کے پیسے ان کو دینے ہونگے اربوں روپے کی مل ہے لیکن افسوس انہوں نے مسجد اور باتھ تک نہیں بنائے  جب کے ہروقت ہزاروں لوگ مل میں کام کرتے ہیں جب کورٹ نے کمشنر بہاول پور کو میری رٹ پر جس میں یہ تمام ایشو اور پیسے جو یہ مل میں چلاتے تھے بنک کے ذریعے کسانوں کو دینے اور مسجد بنانے کا حکم اور عمل درآمد کے رپورٹ کرنے کا کہا تو ان کی سوچ دیکھیں مسجد بنانے کی بجائے ملک خالد ناٸچ صاحب کی کاٹن فیکٹری میں موجود مسجد پر قبضہ کر کے رنگ روغن کر کے مل کی مسجد شو کردی اپنی مسجد بنانا گوارہ نہ کی  سابق ڈی سی رحیم یارخاں  نے جب کورٹ کے آرڈر پر عمل درآمد کرنے پر ان کی شوگر مل سیل کرنے کا کہا تو میجر قاسم نےٹریٹمنٹ پلانٹ کے لیے دو سال کا وقت مانگا کروڑوں خرچ ہوتے ہیں ہم نے کام شروع کردیا ہے تو وہاں ڈی سی رحیم یارخاں صاحب  نے مجھے کہا آپ توہین عدالت پر نا جائیں ہم آرڈر پر عمل کرا رہے ہیں وہاں پر میجر قاسم نے جن پور شہر کے لیے پانی کے فلٹر لگانے کا وعدہ کیا پھر وعدہ وفا یہ ہوا اقتدار کے نشے چور حکمرانوں نے اس ڈی سی کا تبادلہ کردیا ٹریٹمنٹ پلانٹ کے لیے جو زمین خریدی پھر آگے کام روک دیا پانی کے فلٹر سے بھی مکر گئے میجر قاسم کی غلط پالیساں ہٹ دھرمی جہاں ہمارے علاقے کے لیے نقصان دے ہے وہاں وہ مل مالکان کو بدنام کر رہا ہے شوگر مل ہمارے فاٸدے کی بجائے نقصان دہ ثابت ہورہی ہے میری ڈی سی رحیم یارخاں صاحب سے گزارش ہے یہ تحریر پڑھ کر آپ معلومات کرائیں آپ کو حقاٸق کا پتہ چل جائے گا ڈی سی رحیم یارخاں صاحب نے ایک تحریری معاہدہ کیا تھا جس میں میرے اور میجر صاحب کے دستخط ہیں اگر مل ضد پر اڑی ہوٸی ہے تو صاف پانی کے فلٹر لگانے کی ذمہ داری کس کی ہے وہ فلٹر نہیں لگاتے تو آپ لگائیں آپ ضلع کے کپتان ہیں ہم کب تک زہریلا پانی پیتے رہیں گے قانون کیوں نہیں بڑے لوگوں کے خلاف حرکت میں نہیں آتا جہاں آفسران ہاٸی کورٹ کے آرڈر پر عمل درآمد کے لیے تیار نہیں کیا ہاٸی کورٹ سے زیادہ طاقت ور ہیں یہ لوگ محترم ڈی سی رحیم یارخاں صاحب تحریر ملک ساجد حسین آرائیں جن پور
03018143600
محترم قارئین کرام، اس حوالے سے باقی تفصیلات کے علاوہ بہت ساری اور داستانیں آپ کے ساتھ شیئر کرنے کا یہ سلسلہ جاری رکھیں گے عوام ایک حقیقت کو اچھی طرح جان لیں کہ آپ کو اپنے مسائل کے حل کے لیے خود جدوجہد کرنی پڑے گی ظلم و زیادتی اور ناانصافیوں کےخلاف باہر میدان میں نکلنا ہوگا گھر بیٹھے از خود حالت اور حالات قطعا تبدیل نہیں ہوں گے یہی نظام فطرت اور فرمان خداوندی ہے


Post a Comment

0 Comments

click Here

Recent