Ticker

6/recent/ticker-posts

رحمتوں کے نزول کا موسم

The season of the revelation of blessings

 تحریر سید ساجد علی شاہ

رمضان المبارک نیکیوں اور برکتوں کا مہینہ ہے ، اللہ تعالی کی الطاف و عنایات کے نزول کا موسم ہے ،یہ نیکیوں کی بہار کا مہینہ ہے جس میں خزاں کی ویرانی نہیں ہوتی ،بلکہ رحمت کی برسات ہوتی ہے ، نیکیوں کی کاشت کی جاتی ہے اور ثواب و اخروی سرخ روئی کی فصل کاٹی جاتی ہے ۔یہ وہ مہینہ ہے جس کا ایک عشرہ رحمت ، ایک عشرہ مغفرت اور ایک عشرہ جہنم سے خلاصی کا ہے ، اس مہینے میں اعمال کا ثواب بڑھا دیا جاتا ہے اور نفل کا ثواب فرض کے برابر او رایک فرض کا ثواب ستر فرض کے برابر ملتا ہے ۔یہ مہینہ اللہ کی رضااور خوشنودی حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے ، اپنی آخرت کو سنوارنے اور بنانے کا بہترین موقع ہے، اس لیے نیک بختوں اور آخرت کی کامیابی کے متوالوں کو اس مہینہ کی قدر کرنی چاہئے اور اس مہینہ کو اللہ تعالی کی رضاکے مطابق گزارنے کی کوشش کرنی چاہئے ۔ اس مہینے میں دنیوی اور معاشی ضروریات اور کاروبار میں کمی کرکے نیک کاموں میں اضافہ کرنا چاہئے ، اس مہینہ کے جو مخصوص اعمال ہیں اس کا خوب اہتمام کرنا چاہیے ، رمضان کی آمد سے پہلے ہی بہتر طریقے سے رمضان گزارنے کا منصوبہ بنانا چاہیے تاکہ ہمارا وقت ضائع نہ ہو اور ہم خیر و برکت سے محروم نہ ہوجائیں، حضور پاک ﷺ نے فرمایا: ”جس نے رمضان کی راتوں میں قیام کیا ایمان کی حالت میں ثواب کی نیت سے تو اس کے پچھلے گناہ معاف کردیے جاتے ہیں “رمضان جنت کے نظاروں کی عکاسی کرتا ہے کیوں کہ اس میں تمام مسلمان بیش بہا نعمتوں سے محظوظ ہوتے ہیں۔رمضان المبارک کا مقدس ماہ ایک بار پھر ہمارے سروں پر سایہ فگن ہے رمضان کو اسلامی مہینوں میں ایک خاص احترام و تقدس حاصل ہے اس ماہ مقدس کے دوران پورا عالم اسلام رحمتوں، برکتوں، اور اللہ تعالی کی عبادات کے مخصوص نورانی ماحول میں ڈوب جاتا ہے اس ماہ مقدس میں پورے عالم اسلام کے مسلمان پورے سال کے دوران اللہ تعالی کی عبادت اور بندگی کے فرائض و حقوق بجالانے میں ہونے والی کوتاہیوں اور غفلتوں کی تلافی میں کوشاں ہوتے ہیں اسلام کی اقدار و روایات میں رمضان مغفرت اور بخشش کا مہینا ہے،اعما ل کے کئی گناہ زیادہ ثواب حاصل کر کے جنت کا سامان اکٹھا کرتے ہیں۔ یہ مہینہ باقی مہینوں میں ایسے ہی ہے جیسے چاند ستاروں میں۔ ماہِ رمضان کی اہمیت اس قدر زیادہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں رمضان کی فرضیت کا حکم فرمایا اور اس کو ایمان والوں کی پاکیزگی کا ذریعہ بتایا۔ ویسے بھی فرائض تو ہر صورت ادا کرنے ہی ہیں ان کی معافی نہیں ۔ متعدد احادیث مبارکہ سے بھی ماہ ِ رمضان کی اہمیت کا بخوبی پتہ چلتا ہے۔ نبی کریمؐ نے فرمایا کہ روزہ ڈھال ہے۔ حدیث قدسی ہے کہ روزہ اللہ کے لیئے ہے اور اس کا اجر بھی اللہ ہی دے گا رمضان میں تمام مسلمانوں کے دستر خوان ہر قسم کے پھلوں، کھانوں اور پکوانوں وغیرہ سے خوب سج جاتے ہیں یعنی نعمتوں کی وسعت دیکھنے میں آتی ہے۔ جن غریبوں اور کمزوروں کی اچھی چیزیں خریدنے کی استطاعت نہیں ہوتی، مغیر حضرات ان کو رمضان کی برکات سے فیض یاب ہونے کے لیے مالی معاونت کرتے ہیں اور افطاریوں کی شکل میں بھی اہتمام کیا جاتا ہے۔یہ بہت اجر کا کام ہے۔ مسلمانوں کو رمضان میں کثرت ِعبادات و اذکار کے لئے بہت زیادہ وقت ملتا ہے۔تلاوتِ قرآن پاک کا بھی اہتمام شروع ہو جاتا ہے یعنی ایک خوبصورت ترتیب اور روحانی منظر رہتا ہے ۔رمضان المبارک ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ ہمدردی، غمخواری،ایثارنفس، خاکساری، برداشت، صبر اور صدق و امانت سے پیش آنے کا درس دیتا ہے، من حیث القوم ہم خود غرضی، تکبر، دھوکا، جعلسازی ، ملاوٹ، ذخیرہ اندوزی، ناجائز منافع خوری اور استحصال کے بھنور میں پھنسے ہوئے ہیں افسوس کی بات ہے کہ رمضان المبارک کا ماہ مقدس شروع ہوتے ہی ہمارے معاشرے میں معاملات کے شعبے میں پائی جانے والی وہ خرابیاں کھل کر سامنے آجاتی ہیں جو بہت سے اہل نظر کے نزدیک مسلمانوں کی موجودہ زبوں حالی کا بڑا سبب ہیں

یہ بھی پڑھیں : مرے کو مارے شاہ مدار واہ عدالتی فیصلہ؟

رمضان کو تمام مہینوں پر فضیلت حاصل ہے یہ وہ مہینہ ہے جس میں قرآن کریم کا نزول ہوا اس مہینے کے روزہ کو فرض قرار دیا گیا ایک حدیث میں آپ نے رمضان کی خصوصیات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا تمہارے اوپر ایک مہینہ آرہا ہے جو بہت بڑامہینہ ہے بہت مبارک مہینہ ہے اس میں ایک رات ہے (شب قدر )جو ہزار راتوں سے بڑھ کر ہے اللہ تعالی نے اس کے روزے کو فرض قرار دیا اور اس کے رات کے قیام تراویح کو ثواب کی چیز بنایا ہے جوشخص بھی اس مہینہ میں کسی نفل کو ادا کرے وہ ایسا ہے جیسا کہ غیر رمضان میں فر ض ادا کرے اور جو شخص اس مہینہ میں کسی فرض کو ادا کرے وہ ایسا ہے جیسے غیر رمضان میں ستر فرض ادا کیے یہ مہینہ صبر کا ہے اور صبر کابدلہ جنت ہے یہ مہینہ لوگوں کی غمخواری کرنے کا ہے اس مہینہ میں مومن کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے جو شخص روزہ دار کو افطار کرائے تو یہ اس کے گناہوں کی معافی اور آگ سے خلاصی کا سبب ہے اور روزہ دار کے ثواب کی طرح اس کو ثواب ملے گا اور روزہ دارکے ثواب میں کمی نہیں کی جائے گی صحابہ کرام نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہم میں سے ہر شخص اتنی وسعت نہیں رکھتا ہے کہ روزہ دار کو افطار کرائے تو آپ نے فرمایا یہ ثواب پیٹ بھر کر کھلانے پر موقوف نہیں بلکہ ایک کھجور سے افطار کرانے یا ایک گھونٹ پانی یا لسی پلانے سے بھی مل جائے گا جو شخص اس مہینہ میں اپنے غلام اور خادموں کا بوجھ ہلکا کرے تو اللہ تعالی اس کی مغفرت فرمادیتے ہیں

یہ بھی پڑھیں : صوبہ سرائیکستان کا قیام از حد ضروری ہوچکا ہے،رانا فراز نون،جام ایم ڈی گانگا

Post a Comment

0 Comments

click Here

Recent