Ticker

6/recent/ticker-posts

ظُلمی سفر آخر پانی کا دفاع کس کے ذمے ہے؟

Who is responsible for defending the water?

تحریر جام ایم ڈی گانگا

میرا پیارا وطن عزیز پاکستان ایک اسلامی، جمہوری، ایٹمی، زرعی ملک ہے جس کی بارڈر سیکیورٹی فوج ہے اور فوڈ سیکیورٹی کسان ہیں جس کے پاس دنیا کے بہترین نہری نظاموں میں سے ایک بہترین نہری نظام موجود ہے مگر نہایت ہی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اس وقت ملک کی اکثر نہروں میں پانی نہیں ہے خاص طور پر پاکستان کے سب سے بڑے فوڈ باسکٹ ریجن سرائیکی وسیب کی نہروں میں سے ریت اڑ رہی ہے روہی چولستان میں خشک سالی سے ہزاروں جانور بھوک اور پیاس کی شدت سے مر چکے ہیں اور مر رہے ہیں دیگر علاقوں کی فصلات کو ٹیوب ویلز کے پانی کے ذریعے بچانے کی بھر پور کوششیں جاری ہیں ٹیوب ویلز کا یہ عالم ہے کہ زیر زمیں پانی کی سطح نیچے ہو جانے کی وجہ سے پانی دینا چھوڑ گئے ہیں جس کی وجہ سے کسانوں کو اپنے ٹیوب ویلز کے کنواں مزید گہرے کرنے پڑ رہے ہیں طوفانی مہنگائی کے اس دور میں جن پر کسانوں کو فی ٹیوب ویل بور تقریبا 70 سے 80 ہزار روپے کا اضافی ایمرجنسی خرچہ برداشت کرنا پڑ رہا ہے اوپر سے بجلی اور ڈیزل کے روز بروز بڑھتے ہوئے ٹیرف اور ریٹس نے عوام کے چیتے گردان کر رکھے ہیں ملک میں نفسیاتی مسائل اور مریضوں کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ ہونے لگا ہے گھروں میں لگے نلکے اور ڈونکی پمپ وغیرہ آدھے پانی پر آچکے ہیں. ایسے لگتا ہے کہ وہ وقت قریب آنے والا ہے جب لوگوں میں باہم اس بات پر لڑائی جھگڑے ہوں گے کہ آپ زیادہ ٹیوب ویل چلاتے ہیں جو ہماری زمینوں کا پانی بھی کھینچ لیتا ہے لہذا آپ ٹیوب کا زیادہ استعمال کرنے سے باز آجائیں
 ملک میں قومی بجٹ پیش کیا جا چکا ہے اور صوبائی بجٹ پیش کیے جانے کی تیاریاں فائنل ہو چکی ہیں قومی بجٹ میں حسب سابق، حسب دستور دفاعی بجٹ سرفہرست ہے تعلیم صحت اور خاص طور پر زرعی ملک کی زراعت کے لیے آٹے میں نمک کے برابر بھی فنڈز نہیں رکھے گئے گلابی اور لشکری سنڈی کے نام سے تو عوام کی اکثریت اور زمینداروں و کسانوں کی سو فیصد آبادی اچھی طرح جانتی اور سمجھتی ہے کہ یہ کیا بلا ہیں اور کیا کرتی ہیں حالیہ قومی بجٹ میں دو نمبر زرعی ادویات کی طرح زراعت اور کسانوں کے لیے بس غلابی چِھڑکا ہی کیا گیا ہے جی ہاں زرعی آلات پر سیل ٹیکس کا خاتمہ اس سے بڑھ کر اور کیا ہے ایسا ملک جس کی معیشت اور انڈسٹری کا زیادہ تر دار و مدار بھی زراعت پر ہو اور اسے قومی بجٹ میں اس قدر نظر انداز کر دیا جائے حکومتی ترجیحات اور زراعت کے مستقبل کا اندازہ لگانا کوئی زیادہ مشکل نہیں ہے یہ بہت بڑا قومی المیہ ہے جس پر ہر طرف خاموشی ہی خاموشی ہے یقین کریں یہ خاموشی موت کی علامت ہے اور موت بھی اجتماعی اور درد ناک قسم کی موت اللہ تبارک تعالی ملک و قوم کو، ہم سب کو محفوظ فرمائے ہم بحیثیت مسلمان مر چکے ہیں اور بحیثیت انسان حیوانیت اور ایک میشنی روبوٹ بن کر رہ گئے ہیں سوچ و فکر، درد و احساس سے محروم ہو چکے ہیں دیدہ اور نادیدہ اشاروں پر تباہی کے راستوں پر چلتے ہوئے ایک گہرے اور خطرنک ترین اندھے کنواں کی طرف بڑھتے چلے جا رہے ہیں جی ہاں یہ کسی ڈرامے یا فلم کی سٹوری نہیں ہے ایک تلخ حقیقت ہے جس سے اس وقت ہم سب گزر رہے ہیں اوپر سے حالات کی ستم ظریفی یہ کہ اس کا احساس بھی نہیں ہے پاکستان کے حکمران اندھے گونگے اور بہرے ہیں جو صرف آئی ایم ایف اور ڈالروں کی خوشبو کو محسوس کرکے اس کے پیچھے پیچھے چلتے ہیں جہاں تند و تیز ہوا کی وجہ سے خوشبو کا رخ بدل جائے یہ اندھے اُدھر ہی طرف ہو لیتے ہیں ملک اور بیرون ملک سے چُن چُن کر ایسے اندھوں کو کرسیاں اور عہدے دان کیے جاتے ہیں محترم قارئین کرام، یقین کریں قومی دلا گیری اور اندرونی حالات و حقائق کو جان کر رونگھٹے کھڑے ہو جاتے ہیں اس ملک و قوم کا، ہمارا اور ہماری آنے والی نسلوں کا کیا بنے گا؟ اس وقت ملک میں خشک سالی اور نہری پانی کا جو بحران ہے یہ تو کچھ بھی نہیں اسے آپ نقطہ آغاز کہہ سکتے ہیں آگے کیا ہوگا اس کا اندازہ آپ خود لگائیں ہماری نہروں کی طرح جب ہمارے دریا خشک ہو جائیں گے دریاؤں سے ریت اڑ رہی ہو گی ڈیم بنانے سے یہ کہہ کر انکار کر دیا جائے گا کہ دریاؤں میں تو پانی نہیں ہے ڈیم کیوں اور کس لیے بنائیں پہلے سے موجود ڈیم بھی خالی پڑے ہیں زیر زمین پانی انتہائی نیچے ہو جانے کی وجہ سے کھیتوں میں لگے ٹیوب ویلز، گھروں میں لگے نلکے پانی دینا بند کر دیں گے لہلہاتی فصلیں ہرے بھرے باغات کے سوکھ جانے سے زمینیں ویران اور بنجر نظر آرہی ہوں گی انسان و حیوان اپنی پیاس بجھانے کے لیے پیٹ بھر کر پانی پینے کو ترسیں گے خدا ہمیں اس قسم کے حالات سے بچائے آمین کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی نہ ہو خیال جسے اپنی حالت کے آپ بدلنے گا اگر سب کچھ خدا خود کرتا تو کبھی بھی اپنے پیارے رسولوں اور انبیاء کرام کو جنگ و جہاد کا حکم نہ دیتا تدبر اور تدبیر، فکر و عمل کی طاقت عطا نہ کی جاتی یاد رکھیں غفلت اور گمراہی بلاشبہ تباہ کر دیتی ہیں بلاکت کا باعث بنتی ہے دنیا کی بہترین فوج اور نیو کلیئر پاور کے حامل پاکستان پر ہمسایہ ملک بھارت نے کس طرح اور کیسا خطرناک قسم کا حملہ کیا ہے کہ نہ دنیا میں جنگ کا شور شرابہ اور نہ کسی قسم کی بدنامی، نہ انسانیت انسانیت کے نام پر کام کرنے والے عالمی ٹھیکیداروں کے سامنے جوابدہی اُف اللہ نقصان اور نقصان کا دائرہ سوچ سمجھ سے بھی کئی گنا آگے بہت آگے اور دیرپا قسم کا. بھارت نے پاکستان کی گردن دبوچ لی ہے اور گلے میں پھندا ڈال دیا ہے جیالوں، متوالوں، جنونیوں اور یوتھیوں کو چھوڑیں یہاں تو رکھوالے بھی اب کیا ہوگا گلے میں ڈالے گئے پھندے سے کیسے چھٹکارا حاصل ہوگا کون اور اور کب آگے بڑھے؟

یہ بھی پڑھیں : خواب میں پستان دیکھنا

محترم قارئین کرام، یہ میری تحریر میں تجسس نہیں اندر کا دُکھ اور درد ہے یقین کریں آج مجھے خود پتہ نہیں چل رہا کہ میں کیا لکھ رہا ہوں بس اندر سے الفاظ چھلک چھلک کر بلک بلک کر باہر آ رہے ہیں اور انہیں دیکھ دیکھ کر لکھتا جا رہا ہوں یاد رکھیں تاریخ کسی کو معاف نہیں کرے گی. میں تو اپنے حصے کا کام اور فرض نبھا رہا ہوں آج میرے دل میں نہ اِن کا نہ اُن کا کسی کا بھی کوئی خوف نہیں ہے مجھے اپنی ماں دھرتی اور دھرتی واس اتنے عزیز ہیں کہ ان کے حق کی آواز اتھاتے ہوئے ہر قسم کے خوف سے بے نیازی کی سی کیفیت طاری ہے راہزنوں کے راستے روکنے، ظالموں کے گریبان پکڑنے، غاصبوں اور لٹیروں کو للکارنے اپنے اور بچوں کے رزق روٹی، قومی وسائل اور اثاثوں کے تحفظ کے لیے آواز اٹھانا عین عبادت اور عین جہاد ہے اللہ اسے قبول فرمائے میں زیادہ تفصیل میں جانے کی بجائے آپ کو کچھ بتانا اور یہ کہنا چاہتا ہوں کہ آئیے ملک وقوم کر مجرموں کو اُن مجرموں کے سہولت کاروں کو پہچانیں انٹرنیشنل دلوں نے تو بیگ اٹھانے ہیں اور باہر اس ملک میں چلے جانا ہے جہاں پر کرپشن لوٹ مار کے پیسوں جائیدادیں اور آفشور کمپنیاں بنا رکھی ہیں ان سے پاکستان کے پانی پر ڈاکہ زنی کا حساب طلب کریں خاموشی کی وجوہات پوچھیں بھارت نے پاکستان پر جو واٹر بم چلایا ہے اس کا ازالہ کیسے ہوگا بدلہ کب اور کون لے گا متبادل راستہ کب اور کون تلاش کرے گا غلط یا صحیح بھارت اور پاکستان کے درمیان دریاؤں کے پانی کی تقسیم کا معاہدہ اور شرائط کیا ہیں بھارت اس کی وائلیشن کیوں کر رہا ہے اسے رکا بھی جائے گا یا یونہی سلسلہ بڑھتا چلا جائے گا اگر ہم خاموش رہے تو بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کا یہ بیان ایک دن سوفیصد سچ بن کر ہمارے سامنا ہوگا ہم پاکستان کو پانی بوند بوند کے لیے محتاج کر دیں گے لگتا ہے کہ ہمارے بھکاری اور ناعاقبت اندیش حکمرانوں کی طرح مودی نے پہلے بڑھک نہیں ماری بلکہ اس کےپیشروؤں نے اور اس نے پہلے کچھ کام کیا ہے کامیابی ملنے پر اسے کامیابی سے آگے بڑھایا ہے بذریعہ واٹر بم پاکستان کے گلے میں پھندا ڈالنے کے بعد یہ بیان جاری کیا ہے ظلم کی کہانی سنیئے ذرا
2009ء میں جب کشن گنگا ڈیم کی تعمیر شروع ہوئی پاکستان میں پیپلز پارٹی کی حکومت تھی مسلم ن ایک طاقت ور ترین اپوزیشن کے طور پر ایوان میں موجود تھی پاکستان نے یہ مسئلہ عالمی عدالت میں اٹھایا 2011 کے بعد تقریبا دو سال کا عرصہ یہ کیس عالمی ثالثی عدالت میں چلتا رہا پاکستان کے اعتراضات کو ناکافی قرار دیتے مسترد کر دیا گیا یوں بھارت کو پانی کا رخ موڑنے کی اجازت مل گئی یہ وہ وقت جب بھارت پسندیدہ ممالک میں شامل تھا میاں نواز شریف ایٹمی ملک کے وزیر اعظم تھے وزیر خارجہ کا قلمدان بھی میاں صاحب کے اپنے پاس تھا دریائے سندھ پر ڈیم بنا کر بھارت نے پاکستان کا پانی روک لیا بھارت کے نیموبازگو منصوبے کے خلاف دوستی کے چکر میں اس وقت کے وزیر اعظم نے عالمی عدالت میں جانے سے روک دیا اس دوران ایک اور منصوبہ چٹک بھی مکمل کر لیا گیا ہمارے حکمران بھارت سے محبت کی پینگیں بڑھاتے اور سُہانے خواب دیکھتے رہے قوم کو نمائشی اور کھابے سکیمیوں کے کرتب دکھاتے رہے بلاشبہ بھارت اور دنیا کے کچھ دیگر ممالک میں حکمرانوں نے ذاتی کاروباری فائدے بھی حاصل کیے سُنا ہے کہ بھارت صرف دریائے سندھ پر 14چھوٹے اور دو بڑے ڈیم مکمل کر چکا ہے یہ ظُلمی سفر اور درد ناک کہانی یہیں پر ختم نہیں ہوتی بھارت دریائے چناب پر سلال ڈیم بگلیہار ڈیم سمیت چھوٹے بڑے 11 ڈیم مکمل کر چکا ہے. مزید 24 ڈیموں کی تعمیر جاری ہے دریائے جہلم پر وولر بیراج اور ربڑ ڈیم سمیت 52 ڈیم بن رہے ہیں. سُنا ہے کہ مستقبل کے لیے کم و بیش 190 ڈیموں کی فزیبلٹی رپورٹس تیار ہوکر لوک سبھا اور کابینہ کمیٹی کے پراسس میں آچکی ہیں

یہ بھی پڑھیں : کپتان اور رکھوالے

محترم قارئین کرام اب آپ خود اندازہ لگائیں کہ مستقبل میں زرعی ملک پاکستان کی زراعت کا کیا بنے گا یوتھیے عمران کے دفاع میں مصروف ہیں متوالے میاں برادران کے گیت گانے میں لگے ہوئے ہیں جیالوں کو جئے بھٹو کے نعروں سے ہی فراغت نہیں مل رہی من جملہ ملاں مولوی حضرات کو فتووں سے فرصت نہیں مل رہی لگتا ہے کہ رکھوالے ایٹمی اثاثوں کے دفاع کو مضبوط سے مضبوط تر بنانے کے عظیم مشن میں لگے ہوئے ہیں قوم آپس کی آپا دھاپی میں مگن ہے افسوس صد افسوس کہ پانی کا تحفظ اور دفاع کرنے کے لیے کسی کے پاس کوئی وقت نہیں ہے جبکہ پانی کے بارے کہا جاتا ہے کہ پانی زندگی ہے ہمارے پانی پر قبضہ ہو چکا ہے ہم پھر بھی ناقابل تسخیر ہیں پانی کا دفاع کرنا آخر کس کے ذمے ہے؟ پاکستان کے پانی پر تو قبضہ کیا جا چکا ہے قبضے کو مزیڈ بڑھانے کے لیے کئی منصوبے بھی منظوری کے آخری مراحل میں داخل ہو چکے ہیں بس اب دشمن اُدھر گھر بیٹھے بیٹھے صرف پھندے کی رسی کھنچتا چلا جائے اور اِدھر بھوک و پیاس سے لوگ ترپ تڑپ کر سسک سسک کر مرتے چلے جائیں گے زندگی کے لیے آگے بڑھنا اور کچھ کرنا ہوگا خاموشی تو خاموش موت ہے جو لاحق ہو چکی ہے اب خوف، ڈر اور مصلحت کس بات کی سب جانتے ہیں کہ پانی کے مسئلے پر دو ایٹمی ممالک کے درمیان لڑائی و جنگ کے کیا نتائج برآمد ہوں گے؟ دونوں طرف تباہی ہی تباہی ہوگی عالمی تماش بینوں کو اس سے کوئی غرض نہیں اُن کی تو دکانداری مزید چمکے گی وہ تو یہی چاہتے ہیں کہ یہ دو ایٹمی طاقتیں باہم لڑ مریں
بھوک و پیاس سے سسک سسک کر مرنے سے بہتر ہے کہ بےشک میزائلوں کا شکار ہوکر شہادت کی موت مر جائیں اس کے علاوہ اگر کوئی اور حل ہے تو اس پر عمل کیا جائے ہمیں تو آج بھی سیاچین کارگل کا محاذ، وہاں دی جانی والی قربانیوں کا بھی احساس ہے اور ناابل و ناعاقبت اندیش حکمرانوں کے رویے بھی یاد ہیں چند نااہلوں کی سزا پوری قوم کو نہ دیجئے حضور،کچھ رحم کریں آگے بڑھیں اور ظالم و جابر اور غاصب کا ہاتھ روکیں

Post a Comment

0 Comments

click Here

Recent