Ticker

6/recent/ticker-posts

موجودہ حالات کے ذمہ دار عوام نہیں ادارے ہیں

It is not the people but the institutions that are responsible for the current situation.

تحریر و کالم نگار جام ایم ڈی گانگا

میرے ضلع رحیم یارخان ہی کے ایک پنڈ اسلام آبادی صحافی بھائی نے مہنگائی اور ملک کے مجموعی موجودہ حالات کے پیش نظر عوام الناس کو کچھ تجاویز و ہدایات دی ہیں یہ صحافی بھائی اُن کے قریب والوں میں شامل ہے جن کے اپنے اخراجات سب سے زیادہ ہیں یہ میں نہیں کہہ رہا میرے وطن عزیز کا ہر سال کا بجٹ کہتا ہے آجکل پھر بجٹ کی آمد آمد ہے تازہ ترین نویں نکور حالات سُن لینا معاشی، معاشرتی، انتظامی، سیاسی مسائل کی دلدل میں پھنسے ہوئے ملک اور قوم کا دفاع اور خیرخواہی یقینا وہی لوگ کر سکتے ہیں جن کے دل و دماغ اور خون میں ملک و قوم کا درد اور احساس ہے کوئی ملک و قوم کو بے دریغی سے لوٹنے والا، بددیانت، لوٹ مار، کرپشن، کک بیکس، کمیشن خوری کرکے بیرون ممالک جائیدادیں بنانے والے اور ان کی اولادیں اس قسم کی سوچ اور یہ نیک کام ہرگز نہیں کر سکتے مزید باتیں کرنے سے قبل آپ کے ساتھ اسلام آبادی صحافی بھائی کا وہ نسخہ اور قیمتی باتیں شیئر کرنا چاہتاہوں
چاہے یوتھیے ہوں، پٹواری یا جیالے جو حالات ہیں کسی کی مرضی کی کسی بھی حکومت سے کوئی خوش فہمی نہیں رکھی جا سکتی اب ہم عوام کو انفرادی عمل کے ذریعے اجتماعی خوشحالی کی منزل حاصل کرنا ہوگی ملک نے تب تک آٹو پر ہی چلنا جب تک بحیثیت قوم ہم سادہ زندگی گزارنا شروع نہ کر دیں حل صرف قوم کو خود نکالنا ہے مذاق کی بجائے حقیقت میں سائیکل کا استعمال زیادہ کریں دس، پندرہ منٹ کی واک پر کسی جگہ جا سکتے ہوں تو بائیک یا گاڑی استعمال نہ کریں آسودہ حال موٹاپے کا شکار تین چار کروڑ افراد ڈائٹنگ شروع کر دیں چینی کا استعمال آدھا کر دیں سادہ غذائیں کھائیں موبائل ڈیٹا کا استعمال صرف ضرورت کے لیے کریں کام کے اوقات کار سورج کے ساتھ ساتھ کر دیے جائیں مغرب کے بعد پورا ملک آف لائن ہو جائے پرتعیش اشیاء خاص کر مہنگے موبائل فونز، گاڑیوں وغیرہ کے مہنگے شوق دو چار سال کے لیے ملتوی کر دیں سواری شیئرنگ کی عادت بڑھائیں خالی گاڑی لے کر جانے کی بجائے کسی کو لفٹ دے دیں چاہے اس سے کچھ پیسے ہی کیوں نہ لے لیں
اگر عوام یہ سب کر گزریں تو دو سال میں ملک کا بوجھ آدھا ہو جائے ملک اب صرف کسی حکومت نے نہیں عوام نے اپنے رویے، عادات کو درست کر کے ہی چلانا ہے ورنہ حکومت کو گالیاں نکالتے رہنے سے کچھ نہیں ہونے والا چلیں ماضی و حال کی حکومتوں کو برا بھلا بھی کہتے رہیں لیکن سادہ زندگی اپنانے کے ساتھ اس ناگزیر عوامی مدد کے ساتھ حکومت صرف چند ہنگامی اقدامات ہی اٹھا لے تو محض دو سال میں ملک کی کایا پلٹ جائے جیسے اشرافیہ سے انکم ٹیکس کی زیادہ سے زیادہ شرح سے وصولی حکومتی اخراجات میں حقیقی کمی کوئی نیا منصوبہ شروع نہ کیا جائے جب تک پہلے سے جاری منصوبے مکمل نہ ہو جائیں یہ سادہ اور آسان ترین اقدامات ہیں اگر مگر یا مزید کمی بیشی کی بجائے بس انہیں لاگو کر دیا جائے امریکہ سے بھی آزادی مل جائے گی اور روس یا چین کی غلامی میں بھی نہیں جانا پڑے گا ایسا لگتا ہے کہ ملک میں مہنگائی کا سیلاب بہت کچھ بہا لے جائے گا یقینا مذکورہ بالا نسخہ اور باتیں ایک مثبت سوچ اور دلدل سے نکلنے کا بہترین راستہ ہے مگر ہمارے عدالتی فیصلوں کی طرح مسئلہ عمل درآمد کا ہے انفرادی اور اجتماعی طور پر سادگی اختیار کرکے بہت کچھ کنٹرول کرکے بہتر کیا جا سکتا ہے میرے ملک کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن اور بددیانتی ہے احتساب کا نہ ہونا اور ناانصافی ہے بے جا نمود و نمائش اور جھوٹ ہے بےجا بیرونی قرضوں کا حصول اور اُن کا غلط استعمال ہے ملک و قوم کو آئی ایم ایف کے پاس یوں سمجھیں گروی رکھ دیا گیا ہے ہمارے حکمران اور ادارے آئی ایم ایف اور اس قبیل کے دیگر عالمی ساہو کاروں کے محتاج ہو کر رہ گئے ہیں آخر کیوں؟ وجہ کیا ہے اس دھندے کا فائدہ کس کس کو ہوا ہے یا ہو رہا ہے ہمارے بڑے بڑے بیورو کریٹس ریٹائرڈ ہوتے ہیں بیرون ممالک کیوں شفٹ ہو کر رہائش پذیر ہو جاتے ہیں ہمارے حکمران وزیر مشیر کہاں کہاں سے امپورٹ ہو کر آتے ہیں حکومت ختم ہوتے ہیں واپس کیوں، کہاں اور کس کے پاس چلے جاتے ہیں یہ ہیں وہ اصل بیماریاں جن کا ابھی تک کوئی علاج ہی شروع نہیں ہوا بے چاری عوام نے تو ہر حکمران کے کہنے پر قربانیاں دی ہیں

یہ بھی پڑھیں :خواب میں پروں کو گرتے دیکھنے کی تعبیر

قرض اتارو ملک سنوارو، ڈیم بناؤ ملک بچاؤ بہروپے حکمرانوں نے کیا چھوڑا بس طرح طرح ملک و قوم کو ہی نچوڑا ہے عوام اشرافیہ اور حکمران طبقے کی عیاشیوں کے لیے کیسے کیسے اور کتنے بھاری بار اٹھائے ہیں ذرا پلٹ کر تو دیکھیں حساب تو کریں بدلے میں عوام کو ملا کیا ہے اور مل کیا رہا ہے بدامنی، مہنگائی، لاقانونیت جو طبقہ قرضے لے کر کھا گیا ہے اپنی سات سات نسلوں کےلیے جائیدایں بنالی ہیں ان سے وصولی بھی ہونی چاہئیے بہرحال من حیث القوم ہم سب کو ملک کی فکر کرنی چاہئیے خاص طور پر زوال کی دلدل میں تیزی سے گرتے قومی اداروں کو کیونکہ ادارے بڑی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں جس دیس کے ادارے اپنے کردار کی وجہ سے اپنا مقام کھو دیں وہ ادارے تباہ ہو جاتے ہیں اداروں کی تباہی کا نتیجہ ملک و قوم کی تباہی اور غلامی کی طویل ترین اندھیری رات ہوتی ہے

یہ بھی پڑھیں : موجودہ حالات کے ذمہ دار عوام نہیں ادارے ہیں

میرے پیارے دیس پاکستان کے اس وقت جو حالات ہیں اس کے ذمہ دار عوام نہیں ادارے ہیں جی ہاں ادارے ہیں ملک کے تمام مسائل حل ہو جائیں گے آئین ساز ادارے صرف اتنی سے آئین سازی کرلیں پھر دیکھیں ملک کے اندر حقیقی انقلاب اور اس کے ثمرات وطن عزیز میں کوئی ایسا شخص ایم پی اے، ایم این اے، سینیٹر نہیں بن سکتا جس کی بیرون ملک جائیداد ہو پاکستان کا بیرون ملک جائیداد رکھنے والا کوئی شہری سرکاری ملازم اختیار نہیں کر سکتا مذکورہ بالا کے وراثتی رشتے داروں پر بھی یہی قانون لاگو ہوگا مدت ملازمت پوری کرنے کے بعد گریڈ 16 سے اوپر کا کوئی پاکستانی سرکاری ملازم دس سال کے لیے بیرون ملک جا کر رہائش پذیر نہیں ہو سکتا وزیر مشیر رہنے والا شخص عہدہ ختم ہونے کے بعد کم ازکم تین سال بیرون ملک جا کر رہائش نہیں رکھ سکتا عزیز ہم وطنو! کیا خیال ہے؟ ایسا کر لینے سے کتنی بہتری آئے گی؟ آئیے اپنے لیے ملک و قوم کے لیے کچھ سوچیں کچھ کریں تحریر یا تقریر کے ذریعےاپنی اپنی رائے کا اظہار کریں.

Post a Comment

0 Comments

click Here

Recent