Ticker

6/recent/ticker-posts

Journalism is a sacred profession

صحافت ایک مقدس پیشہ

انسان سائنسی علوم میں آج کے دور میں جتنی ترقی کرتا جا رہا ہے اور آئے دن نت نئی ایجادات سے معاشرہ کو روشناس کرا رہا ہے اس سائنسی ترقی سے جہاں حضرت انسان کو خود بہت ساری سہولیات میسر آرہی ہیں وہیں معاشرتی طور پر کافی نقصان بھی اٹھانے پڑے ہیں 

موبائل اور انٹرنیٹ کے بکثرت استعمال سے آج کی نسل مطالعہ اور کتاب سے اپنا رشتہ کمزور بلکہ توڑتی جارہی ہے حالانکہ ادب کے ساتھ مضبوط لگاو ہی ایک مثبت اور صاف ستھرے معاشرے کی پہچان بنتی ہے ادب اور ادیب کی انسانی معاشرے میں ایک مسلمہ حقیقت ہے لکھاری ہی معاشرتی ترقی و خوشحالی میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں لیکن  کتاب سے دوری انسان کو ادب سے دور کرتی ہے ایسے میں ادیب یعنی لکھاری اپنی تحریروں سے اس ٹوٹتے رشتے کو جوڑنے کی حتی المقدور اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں اس رشتہ کو جوڑے رکھنے کے لیے ہماری نئی نسل کو بھی اپنے شاندار ادب اور نامور لکھاریوں سے متعارف رہنا ہوگا اور ہمارے معتبر حلقوں کوعلم وادب کی طرف ان کا رحجان بڑھانے کے لیے متواتر ادبی سرگرمیوں کو پروان چڑھانا ہوگا اور ادبی سرگرمیوں کو ہرسطح پر پروموٹ کرنا ہوگا کیونکہ اس سے ہماری قومی اقدار بھی جڑی ہیں ایسے میں نوجوان نسل کے لیے ادبی تقریبات کا انعقاد ہونا چاہیے اسکولز کالجز یونیورسٹیوں کی سطح پر تاکہ آنے والی نسلوں کو بھی ہم ادب اور قومی اقدار منتقل کرسکیں یہ اس لیے بھی ضروری ہے کہ معاشرے میں تمام تر منفی رحجانات اور عوامل کو ختم کرنے میں لکھاری اور صحافی حضرات بلا شبہ موثر کردار ادا کرسکتے ہیں آج کل جہاں کتاب کے ساتھ رشتہ کی مضبوطی ازحد ضروری ہے وہیں پر جدید ذرائع ابلاغ خاص طور پر الیکٹرانک میڈیا پرنٹ میڈیا اور سوشل میڈیا استعمال کرنے والوں پر بھی بڑی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ پرامن اور مثبت معاشرے کی تشکیل میں رہنمائی کا فریضہ انجام دیں اور قوم کو صحیح سمت میں گائیڈ لائن دیں صحافی اور لکھاری حسن سلوک تحریر تقریر مضامین اور مثبت خبروں کے ذریعے معاشرے کو مثبت اور پرامن ماحول فراہم کرسکتے ہیں بدقسمتی سے جدید میڈیا ذمہ داری سے اپنا کردار ادا نہیں کر پا رہا جس کے نتیجے میں معاشرے میں وہ مثبت اثرات پیدا نہیں ہو پا رہے جس کی ان سے توقعات وابستہ تھیں

یہ بھی پڑھیں : خواب میں ٹکر دیکھنے کی تعبیر

بالخصوص الیکٹرانک میڈیا نے غیر ذمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئے معاشرے میں عدم برداشت کو پروان چڑھایا تشدد پر لوگوں کو اکسایا ظاہر ہے پرامن اور مثبت معاشرے کی تشکیل میں کئی عناصر کا حصہ ہوتا ہے لیکن پرامن اور مثبت معاشرے کی تشکیل میں لکھاریوں اور صحافیوں کا سب سے اہم کردار ہوتا ہے جس سے کوئی بھی ذی شعور انسان انکار کر ہی نہیں سکتا لہذا صحافت کے میدان میں نووارد اور جرنلزم کے طلبہ یہ یاد رکھیں کہ عمر اور رتبے کے کسی بھی حصہ میں سیکھنے کا عمل نہیں رکنا چاہیے اسی طرح کتاب سے رشتہ کبھی نہیں ٹوٹنا چاہیے بلکہ مضبوطی سے جڑا رہنا چاہیے ہر وقت سیکھتے رہنا چاہیے اپنے آپ کو جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ و پیراستہ رکھتے ہوئے آگے سے آگے بڑھنے کی کوشش ہمہ وقت کرتے رہنی چاہئے جرات بہادری اور دور اندیشی سے کام لیتے ہوئے صحافت کو ایک مقدس اور بامقصد پیشہ کے طور پر اپنائیں قلم کی قسم خالق لم یزل نے اپنی مقدس کتاب قرآن مجید فرقان حمید میں کھائی ہے چنانچہ اس قلم کی لاج رکھیں کامیابی کے لیے شارٹ کٹ یا چور راستہ کوئی نہیں ہوتا ہر میدان میں کامیابی کے لیے سخت ترین محنت و مسلسل جدوجہد کرنی پڑتی ہے صحافت کے میدان میں بھی بالکل ایسا ہی ہے آپ آہستہ آہستہ لکھاری اور صحافی بنیں گے

یہ بھی پڑھیں : سرکاری اداروں کی کارگردگی

تحریر الحاج زاہد مقصود احمد قریشی

چنانچہ صبر جنون ڈسپلن اور مستقل مزاجی کے ساتھ آپ کو جان توڑ اور عرق ریز محنت کرنا ہوگی اپنا مقصد ہمیشہ نیک اور مثبت رکھیں جہاں قدم اٹھانے سے پہلے سوبار سوچیں وہیں قدم اٹھا لینے کے بعد ایک بار بھی نہ پچھتائیں حق گوئی اور بے باکی کے ساتھ ایک مثبت معاشرے کے قیام کے لیے ہمیشہ اپنا بھرپور کردار ادا کریں اسلامک رائٹرز فورم پاکستان ملک عزیز پاکستان کے صحافتی حلقوں میں سب سے بڑی صحافتی تنظیم کا اعزاز رکھتی ہے جس میں آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور چاروں صوبوں سے سنئیر لکھاری بڑی تعداد میں جڑے ہوئے ہیں اور ملک عزیز اسلامی جمہوریہ پاکستان کے خلاف ہونے والی ہر سازش کو بے نقاب ہر سطح پر لسانی فروعی اختلافات کی فضاء کو ختم کرنے وحدت کی فضاء پیدا کرنے دینی پارلیمانی سیاسی جدوجہد اور کردار کو اجاگر کرنے اور ملک کی سالمیت کے لیے صحافتی میدان میں بھر پور کردار ادا کر رہے ہیں اس فورم سے صحافت کو فروغ دینے اور نوجوان نسل میں لکھنے کا شوق پیدا کرنے اور ادب سے جوڑے رکھنے کے لیے گاہے بگاہے صحافتی کورسز بھی کراے جاتے ہیں

Post a Comment

0 Comments

click Here

Recent