Plane crash and we as a Pakistani nation
تحریر آصف حمید
پی آئی اے طیارہ حادثہ ٹی وی چینلز لمحہ با لمحہ رپورٹس دے رہے تھے جائے حادثہ سے دھوئیں کے بادل فضا میں بلند ہو رہے تھے اور آگ کی شدت کا اندازہ ہو رہا تھا میں کچھ دیر ٹی وی کے سامنے بیٹھا رہا کچھ صحافی دوستوں سے اس حادثے پر بات ہوئی لیکن دل مطمئن نہ ہوا اور میں جائے حادثہ کی طرف روانہ ہوگیا جو کہ میرے گھر سے تقریبا پندرہ منٹ کی مسافت پر تھا وہاں کا منظر کچھ یوں تھا آگ کے شعلے بلند ہو رہے تھے سیاہ دھواں اور آگ کی شدت بہت تیز آرمی رینجرز پولیس سماجی تنظیموں کے اہلکار سیاسی جماعتوں کے رہنما اسکاؤٹس اہل محلہ کے نوجوان بوڑھے یہاں تک کہ خواتین بھی اس ریسکیو آپریشن میں شریک دیکھیں کچھ کی آنکھوں میں آنسو لیکن جذبے میں ہمت جلی ہوئی لاشوں کو اٹھانا بغیر کسی وقفے کے آپریشن جاری
تھا میں نے ایک نوجوان کو دیکھا جو ایک ہاتھ سے معذور تھا لیکن وہ بھی اس وقت اپنی ہمت کے مطابق اس مشکل وقت میں شریک تھا ایک ادھیڑ عمر خاتون جو کہ خواتین کی لاشوں پر چادر ڈال رہی تھی اور با آواز بلند کلمہ طیبہ کا ورد بھی کر رہی تھی یہاں ایک نوجوان نے مجھے بتایا کہ ابھی یہاں سے تین لوگ جائے حادثہ پر پکڑے گئے جو شہید ہونے والوں کے زیورات اور نقدی لوٹ رہے تھے سن کر بہت دکھ ہوا مگر یہ دکھ ماند پڑ گیا جب میں نے سینکڑوں کی تعداد میں لوگوں کو اس سانحہ پر ریسکیو آپریشن کرتے دیکھا میں حلفیہ کہتا ہوں یہ سب دیکھ کر مجھے احساس ہوا کہ ہم واقعی پاکستانی ہیں اور مشکل وقت میں ایک ہیں وہاں نہ مذہب تھا نہ مسلک نہ گورا نہ کالا بس آوازیں تھی ہمت کرو حوصلہ کرو اور کلمہ طیبہ کا ورد تھا میں نے یہ بھی دیکھا جو لوگ ریسکیو آپریشن کر رہے تھے انہوں نے روزہ افطار ایک کھجور اور ایک گلاس پانی سے کیا اور ایک گلی میں نماز مغرب ادا ہوئی اور دعا کرائی گئی اس دوران بھی آپریشن جاری رہا اور ثابت ہوگیا مشکل گھڑی میں ہم ایک ہیں بخدا ہم پاکستانی قوم میں وہ جذبہ ہے جو دنیا میں اور کہیں نہیں اللہ پاک سے دعا گو ہوں پاکستان اور پاکستانی قوم میں اسی طرح کا جذبہ اور اتحاد ہو جو کل رات دیکھا آرمی رینجرز پولیس سماجی تنظیمیں اسکاؤٹس سیاسی رہنما ۔اور اہل محلہ کے نوجوان بوڑھے خواتین سب کو میرا سلام جو سب مل کر پاکستان بنتے ہیں
0 Comments