Corona virus drama is not reality

تحریریوسف تھہیم 
محترم قارئین کرام کورونا وائرس نے دنیا بھر کو بُری طرح متاثر کیا ہے جسکے آئندہ صدی تک گہرے اثرات مرتب ہوں گے لوگ اب بھی ماننے کو تیار نہیں کہ کورونا وائرس نام کی کوئی وباء موجود ہے جس سے دنیا بھر میں لاکھوں لوگ لقمہ اجل بن چکے ہیں ہم اس انتظار میں کہ کب ہمارا کوئی رشتہ دار، ہمسایہ، دوست، فیملی ممبر یا ہم خود اس وباء سے ہاتھ دھو بیٹھے تو تب جاکر ہم یقین کریں  گے کورونا وائرس واقعی وباء ہے ہماری قوم کا المیہ یہ ہے کہ احتیاطی تدابیر اپنانے کی بجائے  کورونا وائرس سے  سامنے آنے کی صورت میں لڑائی کرنے کے لئے تیاری کررہے ہیں ایک محتاط اندازے کے مطابق دنیا بھر میں اب تک 86 لاکھ سے زیادہ کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں اور 4 لاکھ 60 ہزار کے قریب اموات ہو چکی ہے جبکہ 45 لاکھ سے زیادہ افراد کورونا وائرس کو شکست دیکر صحت یاب ہو چکے ہیں پاکستان میں کورونا کیسز پر بات کی جائے تو پاکستان میں اب تک 1 لاکھ 68 ہزار اس وباء میں مبتلا ہوئے 3300 کے قریب اموات واقع ہو چکی ہیں اور50 ہزار سے زائد افراد اس موذی مرض سے صحت یاب ہو چکے ہیں ایک لاکھ 5 ہزار ایکٹیو کیسز ہیں جس بناءپر پاکستان دنیا بھر میں کورونا سے متاثرہ ممالک میں پانچویں نمبر پر آگیا ہے اگرسپر پاور امریکہ کی بات کی جائے تووہاں حالات انتہائی خراب ہیں ۔22 لاکھ سے زائد متاثرین اور 1 لاکھ 21 ہزار سے زائد لوگ لقمہ اجل بن چکے ہیں  لیکن ہم ہیں کہ کورونا وائرس کو ماننے کو تیار نہیں بلکہ کئی افراد تو کمر کس کر بیٹھے ہیں کہیں کورونا نظر آجائے تو اس سے دوچار ہاتھ کئے جائیں ہم کتنے بھلے لوگ ہیں ہمیں ففتھ وار کا شاید اندازہ نہیں کہ وہ کس قدر خطرناک ہے وہ دور ختم ہوا جب گھوڑوں پر اور تلواروں سے جنگیں لڑی جاتی تھیں اب تو جدید دور ہے ہمیں اندازہ ہی نہیں ہورہا کہ جنگ اس صورت میں بھی ہو سکتی ہے جو لوگ میرا کالم پڑھ کر ہنس رہے اور ابھی تک یہی سمجھ رہے کہ کورونا وائرس حقیقت نہیں ڈرامہ ہے تو انکو بتاتا چلوں کہ میرے قریبی دوستوں محسن الملک، اطہر لاشاری، گوہر رحمان،مصور انصاری اور میرے باس جمشید رضوانی میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی مسلسل تکلیف کے بعد خود کو کئی روز تک قرنطینہ کرنے کے بعد ان سب نے کورونا وائرس کو شکست دے دی ہے لیکن ان ایام میں میرے ان احباب کو جن تکالیف سے گزرنا پڑا وہ ناقابل بیاں ہیں لہذا آپ عوام بھی کوشش کریں کہ زندگی سے ہاتھ دھونے سے بہتر ہے کچھ دن خود کو محدود کر لیں سوشل ڈسٹینںس کو یقینی بنائیں،ماسک کا استعمال لازمی کریں اور بار بار ہاتھ دھوئیں کیونکہ احتیاط علاج سے بہتر ہے ۔

یہ بھی پڑھیں : مظلوم رانی بی بی کاقاتل کون؟

"کورونا وائرس ڈرامہ نہیں حقیقت ہے"پر عمل درآمد کروانے کے لئے حکومت کی جانب سے  انتظامیہ کو اسپیشل ٹاسک سونپا گیا اور انتظامی افسران کے اختیارات میں اضافہ کیا گیا لیکن باوجود تمام ہدایات کے عوام حکومتی ایس او پیز پر عمل درآمد کرنے سے گریزاں ہیں افسوس کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے ہم لوگ تھوڑے سے بھی سنجیدہ نہیں ہیں اگر ہم ایس او پیز پر عمل کرتے ہوئے جمعہ، ہفتہ اور اتوار سمارٹ لاک ڈاٶن کو یقینی بنائیں تو دعوے سے کہہ سکتا ہوں کہ اگلے ہی ہفتے مثبت نتائج آنا شروع ہوجائیں گے میں حکومت کے سمارٹ لاک ڈائون اور ہفتہ میں پانچ دن کام کرنے کی پالیسی پر مطمئن ہوں کیونکہ اگر عوام کو کاروبار کھولے بغیر بے یارومددگار چھوڑ دیا جائے تو لوگ فاقوں سے خودکشیاں کرنے پر مجبور ہو جائیں گے میری طرف سے حکومت کو تجویز ہے کہ انتظامی افسران کو ہدایات دیں کہ وہ ایسے حالات میں غریب عوام پر مقدمات کا سلسلہ بند کریں اور خلاف ورزی کرنے والوں کو جرمانے وغیرہ کرنے کی ہدایات دی جائیں دوسرا عمران خان صاحب قوم سے خطاب میں اپنے وزیروں، مشیروں،ایم این ایز،ایم پی ایز ہارے ہوئے امیدواران،پارٹی عہدیداران ٹائیگر فورس و دیگر ذمے داران کو سختی سے مسیج دیں کہ وہ اس نازک حالات میں سیاست چمکانے سے گریز کریں کورونا کے نام پر لوگوں کو تنگ کروانا بند کریں اور سیاسی انتقامی کاروائیاں کروانے والوں کے خلاف پارٹی کاروائی کی یقین دہانی کروائیں کیونکہ لوگ پہلے مر چکے ہیں اوپر سے سیاستدانوں کو سیاست چمکانے کا موقع میسر آگیا غریب اور نہتی عوام کو ریلیف دیں تاکہ وہ اس بات کو فرصت میں بیٹھ کر تسلیم کر سکیں کہ "کورونا وائرس ڈرامہ نہیں حقیقت ہے" ۔

کوروناوائرس ڈرامہ نہیں حقیقت ہے