Prayers were offered for the forgiveness of Prof. Shaukat Mughal under the auspices of Ganga Literary Academy
رحیم یارخان(محمدخرم لغاری)پاکستان سرائیکی قومی اتحاد کے مرکزی چیئرمین کرنل ر عبدالجبار عباسی، مرکزی جنرل سیکرٹری حاجی نذیر احمد کٹپال، پاکستان تحریک انصاف کے رہنما و کالم نگار ڈاکٹر نذیر احمد صدیقی، گانگا ادبی اکیڈمی پاکستان کے چیئرمین و کالم نگار جام ایم ڈی گانگا، سردار عبدالستار عباسی، سرائیکی دانشور و محقق مشتاق احمد فریدی نے کہا ہے کہ پروفیسر شوکت مغل سرائیکی علم و ادب کی شان و شوکت اور فخر ہیں وہ کسی عظیم مقصد کے لیے کام کرنے والی ایک انجمن اور ادارے کی مانند انسان تھے سرائیکی اور اردو میں ان کی 56کتب ان کا وہ قابل فخر کام اور قیمتی اثاثہ ہیں جو وہ خاندان، وسیب اور پاکستان کو دان کر گئے ہیں عبدالجبارخان عباسی نے کہا کہ سرائیکی وسیب کے حقوق کی تحریک میں پروفیسر شوکت مغل کی سوچ اور فکر ہمیشہ ہمارے ذہنوں اور دلوں میں موجود رہے گی ڈاکٹر نذیر احمد صدیقی نے کہا کہ پروفیسر شوکت مغل کا علمی و ادبی اور تحقیقی کام رہتی دینا تک موجود رہے گا سرائیکی ادبی تحقیق میں وہ ایک مستند اتھارٹی کے طور پر موجود رہیں گے جام ایم ڈی گانگا نے کہا کہ پروفیسر شوکت مغل سرائیکی ادب اور تحقیق کا ایک بہتا دریا اور سمندر تھے وہ سمونے اور پرونے کے فن کے ماہر تھے پروفیسر شوکت مغل اپنی کتابوں سوچ اور فکر کے ذریعے آنے والی نسلوں کو بھی آگاہی و رہنمائی سے مستفید کرتے رہیں گے حاجی نذیر احمد کٹپال نے کہا کہ پروفیسر شوکت مغل میں کمال کی عاجزی، ملنساری، میٹھا اور دھیما انداز گفتگو اپنی مثال آپ تھا مشتاق احمد فریدی اور سردار عبدالستار خان نے کہا کہ پروفیسر شوکت مغل کی وفات سے پیدا ہونے والا خلا پر کرنا کوئی آسان کام نہیں ہےانہوں نے پوری زندگی علم وادب اور تحقیق کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنائے رکھا ہےحاجی نذیر احمد کٹپال نے کہ پروفیسر شوکت مغل نے زندگی کی جمع پونجی میں سے سرائیکی علم و ادب اور تحقیق کا جو بہت بڑا محل تعمیر کیا ہےیہ ایک منفرد، قابل رشک دولت اور اثاثہ ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے گانگا ادبی اکیڈمی کے زیر اہتمام ان کی یاد میں منعقد کی جانے والی خصوصی دعائیہ میٹنگ کے دوران کیا.اس موقع پر پروفیسر شوکت مغل کی بخشش و مغفرت اور درجات کی بلندی کے لیے اللہ تعالی سے دعابھی مانگی گئی
0 Comments