Ticker

6/recent/ticker-posts

ڈوبتا ہوا امریکہ

The sinking America


تحریر کالم نگار ڈاکٹر نذیر احمد صدیقی 
ایک امریکی پولیس اہلکار کی طرف سے اپنے ہی ایک سیاہ فام شہری کو جس بے دردی کے ساتھ روڈ پر لٹا کر قتل کیا گیا ہے اس کے ردعمل میں آج پورا امریکہ جل رہا ہے جگہ جگہ احتجاج اور ہنگامے جاری ہیں پر تشدد احتجاج کا یہ سلسلہ کم و بیش ڈیڑھ درجن ریاستوں تک پھیل چکا ہے جبکہ 40 سے زیادہ امریکی شہروں میں کرفیو نافذ ہے حد تو یہ ہے کہ احتجاجیوں نے وائٹ ہاؤس کا محاصرہ کر رکھا ہے اور خطرے کی بو سونگھ کر امریکی ایجنسیاں صدر ٹرمپ کو بنکرمیں محفوظ کرنے پر مجبور ہوگئی ہیں

یہ بھی پڑھیں : طیارہ حادثہ اور ہم بحیثیت پاکستانی قوم

یہ اس امریکہ کے صورتحال ہے جو گزشتہ کئی عشروں سے واحد سپر پاور کی حیثیت سے نہ صرف آج کی دنیا پر مسلط ہے بلکہ اپنی اس حیثیت سے ناجائز فائدہ اٹھا کر دنیا کے کئی حصوں میں من مانی کرتے ہوئے وہاں کے جغرافیہ کو بھی تبدیل کرتا رہتا ہے نیو ورلڈ آرڈر کا تصور اور نعرہ بھی اسی امریکی ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے جو گھٹنوں گھٹنوں تک غرور، تکبر اور خود ستائشی میں ڈوبی ہوئی ہے
کورونا وائرس سے ابھی امریکہ نے اپنی جان نہیں چھڑائی تھی کہ شعوری طور پر دنیا کی ابھرتی ہوئی دوسری بڑی قوت یعنی چین سے سینگھ اڑا بیٹھا ہے جس کے ساتھ اب عملی طور پر اس کی سرد جنگ شروع ہوچکی ہے ہمہ وقت اپنی جمہوریت، جمہوری اقدار، جمہوری روایات اور اپنے جمہوری اداروں پر فخر کرنے والا امریکہ دراصل خود اندر سے تعصب اور نسل پرستی کا شکار ہے جس کا اظہار عام طور پر سیاہ فام امریکیوں سے نفرت کی شکل میں دنیا دیکھتی رہتی ہے حالیہ واقعہ بھی امریکی اشرافیہ کی اسی منفی سوچ کا مظہر ہے جس کے مطابق امریکی سفید فام نسل اپنے آپ کو سیاہ فام امریکیوں سے بالاتر سمجھتی ہے
تاہم جس شدت کے ساتھ امریکہ بھر میں احتجاج کا سلسلہ پھیل رہا ہے اس سے یہ توقع بن رہی ہے کہ سفید فام امریکیوں کو اب اپنے سیاہ فام امریکیوں کے جذبات کاخیال رکھنا پڑے گا ورنہ وہ دن دور نہیں جب کئی سو سالوں کی محنت کے نتیجے میں عالمی طاقت کا عنوان حاصل کرنے والا امریکہ‘ روس جیسے انجام سے دوچار ہوتے ہوئے مختلف ٹکڑوں اور ریاستوں میں بٹ سکتا ہے آج کی دنیا میں امریکہ،بھارت اور اسرائیل تین ایسے ممالک ہیں جو تیزی سے نسل پرستی کو فروغ دے رہے ہیں ان تینوں میں فرق صرف یہ ہے کہ بھارت اور امریکہ کھل کر اس پالیسی پر عمل پیرا ہیں جبکہ اسرائیل اپنے مفادات کے لیے ان دونوں ممالک کو استعمال کررہا ہے نریندر مودی نے پاکستان اور مسلم دشمنی کو ہندو‘ووٹرز کا دل جیتنے کے لئے ایک آسان نسخہ سمجھ رکھا ہے تو صدر ٹرمپ نے یہی مقصد حاصل کرنے کے لیے امریکیوں کے دلوں میں چین کے خلاف نفرت کے بیج بودیے ہیں جنہیں وہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ پال پوس کر جوان کر رہا ہے جس کا صرف ایک ہی مقصد ہے کہ آنے والے امریکی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ دوبارہ صدرمنتخب ہو سکیں کورونا وائرس کے حوالے سے چین کو امریکہ میں اس طرح بد نام کیا گیا ہے کہ آج ہر امریکی‘چین سے نفرت کرتا ہے بالکل ایسے ہی‘جس طرح ہر بھارتی ہندو پاکستان اور بھارتی مسلمانوں سے نفرت کرتا ہے اور اسی نفرت کو دیا سلائی دکھا اور بڑھاوا دے کر نریندر مودی نے بھارت کے انتخابات دو تہائی اکثریت سے جیتے ہیں اور اب مودی کے دوست ڈونلڈ ٹرمپ اس نسخے پر عمل کرتے ہوئے چین کاہاواکھڑا کرکے چینیوں کے بارے میں امریکیوں کے دلوں میں نفرت پیدا کر کے امریکی انتخابات میں یقینی جیت بنانا چاہتے ہیں
مین پروپوزز۔گاڈ ڈس پوزز۔کے مصداق شاہد قدرت کو کچھ اور ہی مطلوب ہے اس لیے اب امریکہ میں ایک سیاہ فام شہری کی بے دردی سے کی گئی ہلاکت کے بعد پوراامریکہ تشددکی لپیٹ میں ہے جگہ جگہ ہنگامے اور احتجاج کا سلسلہ دراز ہو رہا ہے امریکی انتخابات سے تین ماہ قبل اچانک سے پیدا ہوجانے والا یہ منظرنامہ ناصرف امریکی قوم کے لئے ایک بھیانک خواب ہے بلکہ آنے والے انتخابات میں صدر ٹرمپ کی کامیابی کی امید بھی اب ٹوٹتی ہوئی نظر آرہی ہے دیکھتے ہیں کہ پردہ غیب سے کیا برآمد ہوتا ہے؟تاہم آج کا امریکی منظرنامہ پوری امریکی قوم کے لئے اپنے اندر ڈوبنے کا خوف،ڈر اور مایوسی لئے ہوئے ہے۔

یہ بھی پڑھیں : گانگاادبی اکیڈمی کےزیراہتمام پروفیسرشوکت مغل کی مغفرت کےلیےدعا کی گٸی

Post a Comment

0 Comments

click Here

Recent