Coronavirus terror and other deaths
کراچی: سمیرا جاوید
یہ جو رپورٹ آپ دیکھ رہے ہیں یہ چھ مہینے میں مرنے والوں کی لسٹ ہیں جو مختلف بیماریوں اورحادثات سے ہوئی ہے یہ لسٹ کراچی کی ہے جہاں چھ مہینے میں 13ہزار نو سو ترانوے لوگ مرتے ہیں ہیں اس بات سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے ہے کہ پورے پاکستان میں ہر چھ مہینے میں پچاس ہزار تک لوگ مرتے ہیں لیکن جب سے کرونا آیا ہے تب سے کوئی بھی بندہ بیماری یا حادثات کا شکار نہیں ہوا بلکہ کرونا سے مارا ہے کیوں لوگوں کو بیماریاں ختم ہوگئی ہیں حادثات بند ہوگئے جو لوگ مر رہے ہیں وہ سب کرونا سے مر رہے ہیں پاکستان کی آبادی لگ بھگ 22 کروڑ ہے
یہ بھی پڑھیں : کرونااورآم
پاکستان میں اب تک کرونا وائرس کی وجہ سےاموات 2255 ہیں جو رپورٹ ہوئی ہیں مگر ایک بات یہاں قابل غور ہے کہ کرونا سے پہلے ہر چھ ماہ کے دوران سرکاری اعداد وشمار کے مطابق صرف کراچی میں تیرہ ہزار کے قریب لوگ مختلف بیماریوں اور حادثات کا شکار ہوکر فوت ہوے ہیں یہ تو صرف کراچی کی رپورٹ ہے ابھی تو پورا پاکستان اس کے علاوہ ہے تو کرونا واٸرس کی وباء پھیلنے کے بعد اچانک لوگوں کو ایسا کیا ہوا کہ وہ ہسپتال میں صرف کرونا واٸرس سے ہی مررہے ہیں ب کوٸی حادثہ نہیں ہورہا اب کسی کو کوٸی ہیپاٹاٸٹس اے بی سی کی شکایت نہیں ہورہی اب کوٸی شوگر کا مریض ڈیکلٸیر نہیں ہورہا غرض اب کوٸی بھی کسی مہلک بیماری میں مبتلا نہیں ہورہا سواے کرونا واٸرس کے؟ بلاشبہ کرونا واٸرس کی حقیقت میں کوٸی شک نہیں اب شک ہے تو کرونا سے پہلے والی تمام بیماریوں کی تشخیص کرنے والے ماہرین کی کارگردگی پر جن کا فوکس اب صرف کرونا واٸرس ہے ذراٸع کے مطابق یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ کرونا واٸرس سے مرنے کے چانس تین سے چار فیصد ہیں جبکہ ڈینگی واٸرس ایبولا واٸرس برڈ فلو واٸرس اور دیگر واٸرسوں سے مرنے چانس چالیس فیصد سے اوپر ہیں مگر کرونا واٸرس سب سے زیادہ خطرناک بنا ہوا ہے ایک بات تو واضح ہے کہ پاکستان کی آبادی دس فیصد امیر ترین طبقہ پر مشتمل ہے جنہیں کرونا روزانہ کی بنیاد پر ہورہا ہے اور وہ کچھ دن بعد صحتیاب بھی ہورہے ہیں لیکن غریب اور سفید پوش طبقہ کروناواٸرس سے بھی مہلک واٸرس میں مبتلا ہوچکا ہے جس کا نام بےروزگاری اور بھوک ہے اور یہ وہ واٸرس ہے جس کے نتاٸج سواے قتل وغارت اور چوری ڈکیتی لوٹ مار کا ہوگا جہاں ادارے اور عوام آپس میں گتھم گتھا ہونے کے کوٸی راہ نہیں ہوگی تو کیا یہ بہتر نہیں کہ حکومت جس طرح لاک ڈاون پر عمل کروا رہی ہے اسی طرح ایک طریقہ کار طے کرکے تمام کاروبار کھول دے جس سے معشیت اور بےروزگاروں کو روزگار مل سکے کیونکہ ایک خدشے کے مطابق اس واٸرس نے نامعلوم عرصے تک رہنا ہے اور اس کی ویکسٸین تب تک نہیں بنے گی جب تک عالمی طاقتیں نہیں چاہیں گی درج ذیل لسٹ معتبر ادارے سے حاصل شدہ ہے
0 Comments