Islamabad: Maulana Fazlur Rehman demands resignation from the government
اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت میں جرأت ہے تو اعلان کرے وہ ناکام ہوچکی ہے،اور مستعفی ہو جائے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ جمعیت علماء اسلام کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس میں بہت سے امور پر غور ہوا اور کورونا کی وجہ سے لمبے تعطل کے بعد پہلی بار اسلام آباد میں پریس کانفرنس کررہے ہیں اور محدود پیمانے پر اپنی سیاسی سرگرمیوں کا آج سے آغاز کررہے ہیں،یہ واضح ہے کہ اقتصادی پالیسیاں ہوں، بین الاقوامی تعلقات ہوں، بےروزگاری کا مسئلہ ہو یا کورونا کی صورتحال،اپنی ناکام کارکردگی کی بنیاد پر حکومت اپنے آپ کو نااہل ثابت کر چکی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک معاشی طور پر دیوالیہ ہوچکا ہے اور بجٹ بنانے میں دقت پیش آرہی ہے، تاریخ میں پہلی مرتبہ بجٹ اجلاس کے حوالے سے تمام قواعد معطل کر دیئے گئے ہیں،محدود پیمانے پر ارکان کو ایوان میں بیٹھنے کی اجازت دی جارہی ہے جبکہ کٹوتی کی تحاریک پر بھی بحث صرف کمیٹی روم میں سنی جائے گی یہ کیسی پالیسی ہے،ہم ایسے قواعد کو معطل کرکے بجٹ اجلاس بلانے کے فیصلے کو تسلیم نہیں کرینگے،یہ سب کچھ اس وجہ سے ہے کہ ہم ناکام بجٹ پر نکتہ چینی نہ کرسکیں یہ نہیں ہونے دینگے،حکومت میں جرأت ہے تو اعلان کرے وہ ناکام ہوچکی ہے، اور مستعفی ہو جائے، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ سپیکر کے فیصلے کو تسلیم نہیں کرینگے اور بجٹ اجلاس میں شرکت کرکے عوامی نمائندگی کا حق ادا کرینگے، ملکی معیشت مکمل تباہ ہو چکی ہے،جھوٹ بولا جاتا ہے کہ ترقی کی شرح نمو دو فیصد سے زیادہ ہے، اصل میں یہ دو فیصد سے کم ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمارے بارڈرز ، تجارتی راستے کھلے ہیں، چمن بارڈر سے مقامی آبادی کا کاروبار جڑا ہوا ہے،چمن بارڈر کو بھی کھول دیا جائے تاکہ مقامی آبادی کی مشکلات کم ہو سکیں،کوہاٹ ڈویژن میں عوام آئل اینڈ گیس کی کمپنیوں کے ظلم وجبر کا شکار ہیں جبکہ وہاں جرگے نے احتجاج کا اعلان کیا ہے،وہاں گیس کی پیداوار کا مقامی لوگوں کا حق ہے ہم انکے حق کی حمایت کرتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم یہود کی اقتصادی سرگرمیوں کو قبول کرنے کو تیار نہیں،قادیانی طبقہ جو آئین کا انکار کرتا ہے ، جو کہتا ہے میں آئین کی ایک شق کو نہیں مانتا ہم اسے غدار کہتے ہیں،اگر صوفی محمد ایسی بات کرتا ہے تو اسے غداری کا مرتکب کہتے ہیں،آج اقتصادی کونسل کا رکن قادیانی ممبر بنایا جاتا ہے جب احتجاج کیا جاتا ہے تو کونسل ہی ختم کر دی جاتی ہے،تعلیمی اداروں میں نصاب میں تبدیلی کی گئی اس میں عقیدہ ختم نبوت کو ختم کیا گیا،قوم کو جاگے رہنا چاہئےہمارے ایمان کا تقاضا ہے ہم ملکی معیار تعلیم کو مکمل اسلامی بنائیں ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے سب سے بڑے ادارے اسٹیل ملز کے ساڑھے نو ہزار ملازمین کو فارغ کیا جا رہا ہے،کل آپ کہتے تھے ہم لوگوں کو روزگار دیں گے آج آپ لوگوں کو فارغ کر رہے ہیں نااہل حکومت کی ایسی ہی دلیل ہوتی ہے وہ لوگوں کے روزگار چھینتی ہےکورونا کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کورونا کی موجودہ صورتحال میں بھی عوام کو ریلیف نہیں دیا جارہا ہے، ایک طرف 25 ارب کا واویلا ہے جبکہ دوسری جانب ہزاروں روپے ٹیسٹ کی بنیاد پر لئے جارہے ہیں،آج بھی 22 کروڑ عوام میں روزمرہ کی اموات کی شرح 4 سے ساڑھے چار ہزار ہے،کورونا کے حوالے سے خوف پیدا کیا جارہا ہے اگر آپ خوف پیدا کرینگے تو اس سے مدافعتی نظام کمزور ہوجائیگا اور اس وبا کا مقابلہ نہیں ہوسکے گا،عجیب سی صورتحال پیدا کی گئی ہے اور اموات میں مبالغہ پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے،دل، گردے، جگر کے مریضوں کو بھی کورونا کے کھاتے میں ڈالا جارہا ہے معلوم نہیں کن مقاصد کے لیے یہ فضا پیدا کی جارہی ہے،میت کو لواحقین حوالے نہیں کیا جارہا، لاش کی بے حرمتی کی جارہی ہے، میت کا احترام لازم ہے،شریعت کے مطابق جنازہ ادا کیا جائے اور خوف پھیلانے سے گریز کیا جائے۔
0 Comments