A message to the Department of Urdu, University of Azad Jammu and Kashmir, Muzaffarabad
آزادکشمیر(تحریر شبیر احمد ڈار)علیم ہر شخص کے لیے اتنی ہی ضروری ہے جتنا زندہ رہنے کے لیے سانس اپنی مختصر سی زندگی میں بہترین درس گاہیں ملی جن میں سے ایک شعبہ اردو جامعہ آزاد جموں و کشمیر مظفرآباد ہے گریجویٹ بنے کے بعد میری زندگی نے ایک نیا رخ اختیار کیا شعبہ اردو جامعہ مظفرآباد میں جب میرا گزشتہ سال مہاجرین کوٹہ پر داخلہ ہوا تو میں خوشی سے پھولے سے نہ سمایا کیوں کہ اگر میرٹ پر داخلہ نہ ہوتا تو میرا تعلیمی نظام متاثر ہوتا اتنے اخراجات نہیں تھے کہ یونی ورسٹی کی فیس ادا کر سکوں مجھے پہلے آزادکشمیر کے شعرا اور نثر نگاروں کے بارے میں اتنا علم نہ تھا جو ایک گریجویٹ کو ہونا چاہیے میں نے بھی پاکستان کے قومی شعرا و نثر نگاروں کو ہی پڑھا ہوا تھا اور پھر میری زندگی میں اردو ادب کے لیے پیار ابھرا جس کا کریڈٹ شعبہ اردو کے اساتذہ کرام کو جاتا ہے جن کے زیر سایہ آج میں اس سطح پر پہنچا کہ آزادکشمیر اور پاکستان کے اخبارات میں کالم نویسی کر رہا ہوں شعبہ اردو جامعہ آزاد جموں و کشمیر مظفرآباد کا قیام 29 دسمبر 2014ء کو عمل میں لایا گیا پہلے ایم اے کی کلاسز کا آغاز ہوا مگر اب یہاں بی ایس اردو کی کلاسز کا بھی آغاز ہو چکا ہے 23 فروری 2015ء کو تدریسی کام کا آغاز ہوا تھا اور 42 طلبہ و طالبات کا انتخاب کیا گیا جس میں 33 طالبات اور 9 طلبہ شامل تھےکلاسز کا اجرا کشمیر اسٹڈیز چہلہ کیمپس کے شعبہ میں ہوا اور اس کے اوقات کار صبح کے ہیں شعبہ اردو کے پہلے رابطہ کار پروفیسر اکرام الرشید تھے اور 15 مارچ 2016 ء کو ڈاکٹر عبد الکریم اس شعبہ کے پہلے سربراہ بنے جو بعد میں 31 اکتوبر 2017 ء کو اپنے آبائی محکمے میں چلے گے اس کے بعد اس شعبہ کا چارج لیکچرار شعبہ اردو جامعہ مظفرآباد میر یوسف میر کو دیا گیا جو 31 اکتوبر 2017 ء سے لے کر 26 جنوری 2018ء تک احسن طریقے سے اپنی خدمات پیش کرتے رہے 27 جنوری 2018ءکو ڈاکٹر محمد جاوید خان نے شعبہ کا چارج سنبھالا اور ابھی بھی اپنی ذمہ داری احسن طریقے سے پیش کر رہے ہیں شعبہ اردو جامعہ مظفرآباد کو اچھی فیکلٹی میسر آئی جس میں تمام اساتذہ ایم فل اور پی ایچ ڈی تھے لیکچرار عاصمہ کبیر صاحبہ اور لیکچرار میر یوسف میر صاحب شعبہ کے آغاز سے ہی معلم کے فرائض سرانجام دے رہے لیکچرار شعبہ اردو جامعہ مظفرآباد میر یوسف میر کے زیر سایہ میں نے کالم نگاری کا آغاز کیا پہلے ہی سمسٹر میں ہماری پوری کلاس کو مشق دی گی کہ اپنی مرضی سے کسی ایک موضوع پر کالم لکھیں اس کے بعد میں نے اپنے کالم کا آغاز کیا اور "کشمیر کی ثقافت " پر اپنا پہلا کالم تحریر کیا جو آزادکشمیر کے مختلف اخبارات کی زینت بنا اس کے بعد یہ سلسلہ روکا نہیں اور آج بھی اپنے مضمون مختلف اخبارات میں بغیر کسی اجرت کے شائع کروا رہا شعبہ اردو جامعہ مظفرآباد کی بدولت ہی آج میں کالم نگار بنا مختلف طرز کے نام پہلے سوشل میڈیا پر استعمال کر رہا تھا مگر اب میرے دوست احباب مجھے کالم نگار کے نام سے یاد کرتے ہیں شعبہ اردو جامعہ آزاد جموں و کشمیر ایک ایسا شعبہ بن چکا جو اپنے اندر سمندر کی گہرائی سے بھی زیادہ وسعت رکھتا ہے اس شعبہ سے ہر سال ایک اچھے ماہر اصناف اردو اہل کشمیر کو میسر آتے ہیں شعبہ اردو جامعہ مظفرآباد کے زیر انتظام آغاز سے اب تک بہت سی ادبی محفلیں منعقد ہوئی جس میں اہل علم آزادکشمیر کے علاوہ پاکستان کے نامور ادبا و شعرا نے بھی شرکت کی شعبہ اردو جامعہ مظفرآباد میں جا کر ہمارا مستقبل بہترین ہاتھوں میں چلا جاتا ہے میں قاری سےگزراش کروں گا آزادکشمیر میں آج ہمیں ہر ماہر مضمون مل جائے گا مگر ماہر مضمون اردو بہ مشکل سے ملتا ہے اپنے بچوں ، بیٹیوں ، بھائی ، بہنیں اور کزنز جتنے بھی ہیں ان کو شعبہ اردو سے منسلک کریں انہیں ماہر مضمون اردو بنائیں میں شعبہ اردو جامعہ مطفرآباد کے فیکلٹی ممبران اور پورے اسٹاف کا شکر گزار ہوں جن کی وجہ سے آج مجھے اتنی عزت مل رہی ہے اور مجھے فخر ہے کہ میں شعبہ اردو کا طالب علم ہوں اور میں حکومت آزادکشمیر سے بھی گزارش کروں گا آذادکشمیر کی تمام جامعات میں شعبہ اردو کا قیام جلد عمل میں لائیں یہ شعبہ جامعات میں سب سے پہلے ہونا چاہیے مگر آج اس کے لیے جہدو جہد کرنی پڑ رہی جو ہمارے لیے لمحہ فکریہ ہے اور ایک اہم مطالبہ یہ ہے کہ شعبہ اردو جامعہ آزاد جموں و کشمیر مظفرآباد میں ایم فل اور پی ایچ ڈی کی کلاسز کا بھی آغاز کیا جائے تاکہ یہاں سےمزید سخن ور ابھریں دل سے نکلی بات اثر رکھتی ہے اس لیے امید ہے یہ تحریر قاری صرف پڑھے گا نہیں غور و فکر بھی کرے گا
0 Comments