Fraud companies

تحریرشبیر احمد ڈارآزادکشمیر
حال میں نوجوان نسل بے روزگاری کے مسلے سے دوچار ہے گریجویٹ و ماسٹر ڈگری والے نوجوان بےروزگاری کا شکار ہیں اور بدقسمتی سے ہمارا ملک روز بہ روز مسائل کی جانب بڑھتا نظر آ رہا ہے وسائل کم ہوتے جارہے ہیں جس کی وجہ سے آج یہاں سب پیسے کے پیچھے بھاگ رہے اور بلاشبہ پیسہ موجودہ دور کی سب سے بڑی ڈگری اور سفارش بن کر ابھر رہا ہے ارض پاکستان اور جنت نظیر آزادکشمیر میں فراڈیا کمپنیز نے جگہ جگہ اپنے پنجے گاڑ لیے ہیں بیرون ملک روزگار کے نام پر نوجوانوں کو لوٹا جا رہا پڑھے لکھے نوجوان بھی ان کے چنگل میں آسانی سے پھنس جاتےہیں بیرون ملک میں روزگار کے سنہرے خواب دکھا کر ان کےوالدین کی جمع پونجی سمیٹ رہے اور پھر بیرون ملک میں نوجوان نسل کو سوائے مایوسی کے کچھ ہاتھ نہیں آتا حکومت کی ذمہ داریوں میں ایک اہم ذمہ داری بے روزگاری کا خاتمہ بھی ہے مگر بدقسمتی سے سیاسی قیادت کے فقدان کی وجہ سے یہ مسلہ کم ہونے کے بجائے بڑھتا جا رہا ہےنوجوان نسل آج محنت مزدروی کرنے پر مجبور ہے اور اکثریت آج کل بیرون ملک میں ملازمت کے لیے جارہی بیرون ملک جا کر اپنے گھر کی خوشی و غمی میں شامل نہیں ہوسکتے کچھ تو آج وہاں اچھی ملازمت کر رہے مگر زیادہ تر لوگ فراڈیا کمپنیز کے چنگل میں پھنس جاتے کچھ کو باہر جانے کا ویزہ ہی نہیں ملتا اور کچھ کو ویزہ دے کر بے یارومددگار چھوڑ دیا جاتا دبئی میں موجود ایک صاحب نے مجھے اپنے دوستوں کی حالت زار سے آگاہ کیا جو ان فراڈیا کمپنیز کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں جن میں عبدالرزاق (تحصیل و ضلع مانسہرہ) ، محمد حفیظ (تحصیل و ضلع ساہیوال ) ، واجد علی عباسی ( تحصیل و ضلع راولپنڈی) ، محمد فہد (تحصیل و ضلع مانسہرہ ) ، طاہر السلام (تحصیل و ضلع ایبٹ آباد) ،محمد اسحاق (تحصیل و ضلع باغ ) کے علاوہ دیگر افراد شامل ہیں جو فراڈیا ایجنسی فورٹین سٹار برادرز انٹر پرائسز صادق آباد راولپنڈی  کے ذریعہ دبئی گٸے ایک ملٹی نیشنل کمپنی باب النجوم میں بھیجا گیا جہاں انہیں ابتدا میں 200 درہم دئیے گے اور ایجنٹ صاحبان کا کچھ علم نہیں کہاں گے چھ ماہ سے کوئی تنخواہ نہیں اور کھانے کے پیسے بھی نہیں دے رہے .مزید ان کا کہنا تھا کہ ایجنسی کے ایجنٹ محمد منصور عباسی  جن کا تعلق دھیرکوٹ (ضلع باغ آزادکشمیر) اور محمد کاشر راولاکوٹ (ضلع پونچھ آزادکشمیر) کی ملی بھگت سے ان کا یہ گروپ چل رہا اور سرغنا مشتاق خود کو باب النجوم کا  منیجر کہتا ہے ان متاثرہ افراد کا بیرون ملک سے یہ مطالبہ سامنے آ رہا کہ  حکومت خدارا  فورا ان کی واپسی کا بندوبست کرے اور ملزمان کے خلاف کاروائی کرئے ورنہ حالات سے تنگ یہ نوجوان کچھ برا کر گزریں گے ان کے علاوہ اور بھی بہت سے نوجوان فراڈیا کمپنیز کے ہاتھوں لوٹے گٸے ہیں ان کی آواز بلند کرنے والا کوئی نہیں کیوں کہ ہر جگہ پیسہ بولتا ہے اس عارضی دنیا کی رنگینی میں گم ہو کر بہت سے نوجوان بیرون ملک ملازمت کو جاتے اور اپنے عزیز و اقارب سے دور ہو جاتے کیافائدہ ایسے روزگار کا جس میں انسان اپنے گھر کی خوشی و غمی میں  شریک نہیں ہو سکتا اور سب سے اہم مسٸلہ فراڈیا کمپنیز ہیں جو نوجوانوں کے مستقبل سے کھیل رہے حکومت فوری اقدامات کرے اور سخت ترین سزا ان افراد کو دے جو ان برے کاموں میں ملوث ہوتے کیوں کہ اب نہیں تو پھر کبھی نہیں

یہ بھی پڑھیں : کروناواٸرس کی دہشت اوردیگر اموات