Ticker

6/recent/ticker-posts

ہکلاہٹ یا لکنت کیوں ہوتی ہے؟

Why stutter or stutter?

تحریر شبیر احمد ڈار
ہکلاہٹ یعنی اٹک اٹک کر بولنا یا بولنے میں رکاوٹ ہونا ہے اردو زبان میں اسے لکنت بھی کہا جاتا ہے یہ بیماری بچوں میں عام طور پر پائی جاتی ہے مگر نوجوان نسل کی بڑی تعداد بھی اس بیماری کا شکار ہے ہکلاہٹ سے دنیا بھر میں ماہرین کے نزدیک70 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہیں یہ بیماری عام طور پر بچپن میں لاحق ہو جاتی ہے مگر بعض اوقات کمزوری کی وجہ سے بھی ہکلاہٹ ہونا شروع ہو جاتی ہے ہکلاہٹ کا شکار مریض اکثر بولنے سے کتراتا رہتا ہے خواہ وہ دوستوں کی محفل  ہو یا کلاس روم کا اسٹیج

یہ بھی پڑھیں : او ایل ایکس پر آن لاٸن جاب کے نام پر کس طرح لوگوں کولوٹاجارہاہےایک حیران کن طریقہ واردات

ہکلاہٹ موجودہ دور کے مسائل میں سے ایک اہم  مسلہ ہے جو وقت کے ساتھ بڑھتا جا رہا ہے اور اس کا اثر انسانی زندگی پر بہت گہرا پڑتا  ہے دنیا کے عظیم افراد بھی اس مرض سے خود کو بچا نہ سکے تھے کچھ لوگوں کا خیال ہےکہ یہ بیماری زیادہ سوچنے یا پریشان ہونے کی وجہ سے ہوتی ہے لیکن یہ خیال درست نہیں البتہ یہ اس مرض کو مزید بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے تقریبا 20 فیصد بچے دوسال کی عمر میں اس ہکلاہٹ کا شکار ہو جاتے مگر پانچ سال تک 75 فیصد یہ بچے صحت یاب ہو جاتے
کچھ افراد سماج میں ہکلاہٹ سے متاثرہ افراد کو ایک طنزیہ نظر سے دیکھتے ہیں یاد رکھیں ہر کام میں خدا کی بہتری شامل ہوتی ہے ایسے افراد کو حوصلہ افزائی کی ضرورت ہوتی نہ حوصلہ شکنی کی عام طور پر والدین اپنے بچوں پر بہت زیادہ امیدیں وابستہ کر لیتے جس سے بچوں میں ہکلاہٹ کامرض ابھرنا شروع ہو جاتا اپنے بچوں کی خود اعتمادی کو کبھی ختم نہ ہونے دیں جب آپ اپنے بچوں کا دیگر دوسرے بچوں سے تقابل کرتے ان کو کم ذہن ،کم تر کارکردگی والا یا پھر ڈانٹ ،طنز طعنہ وغیرہ کا نشانہ بناتے ہیں تو اس سے ان کے اندر خود اعتمادی ختم ہو جاتی اوربچہ ہکلاہٹ کا شکار ہو جاتا ایسے افراد جو ہکلاہٹ کا شکار ہیں اگر کسی تقریب میں سامنے آکر کچھ کہنا چاہیں اور ان کی زبان ان کی ہمسفر نہ بن سکے تو آپ کو ان کو حوصلہ دینا ہے انہیں بولنے کا موقع دیں نہ کر غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کر کے خود کو جاہل  ثابت کریں
بعض افراد کو سر پر چوٹ لگنے یا دل کا دورہ پڑنے کے بعد دماغ اور آواز پیدا کرنے والے پٹھوں میں رابطہ تعطل یا توقف کا شکار ہو جاتا جس وجہ سے یہ افراد ہکلاہٹ کا شکار ہو جاتے ہیں ہکلاہٹ کی کچھ وجوہات نفسیاتی بھی ہیں تاہم خود اعتمادی اس مرض کو ختم کرنے کا میرے نزدیک بڑا اور اہم ہتھیار ہے
آپ یہ سوچھ رہے ہوں کہ میں  کوئی ہکلاہٹ کے مریضوں کا ڈاکٹر ہوں یا پھر خود اس مرض کا شکار ہوں دراصل سولہ سال کی عمر کے بعد میں بھی اس مرض کا شکار ہوا اور اب خود کو بہتر کرنے کی کوشش کر رہا خود اعتمادی سے ہمیشہ کام لیا یاد رکھیں کہ ہکلاہٹ سے متاثرہ شخص دوستوں کی محفل ہو ، کلاس روم کا اسٹیج ہو یا پھر کوئی دیگر تقریب ان میں ہکلاہٹ کا مریض ہمیشہ کتراتا ہے کیوں کہ یہاں لوگ بات کرنے کا مقصد نہیں بات کرنے کا انداز دیکھتے ہیں حکومت آزادکشمیر اور حکومت پاکستان تک اگر یہ بندہ ناچیز کی سادہ تحریر آنکھوں کے آگے سے گزرے تو گزارش کرتا ہوں کہ اس ہکلاہٹ سے متاثرہ افراد کو مختلف سمینار کے ذریعے پیغام دیں کہ آپ اس مرض کو ختم کر سکتے ہیں اور ان پروگرامات وغیرہ میں ہکلاہٹ کیا ہے ؟ اس کو  ختم کیسے کیا جا سکتا ہے ؟اس مقصد کو سامنے رکھ کر جلد عملی کام سر انجام دے

Post a Comment

0 Comments

click Here

Recent