Ticker

6/recent/ticker-posts

نسل نو کو گمراہی سے بچانا کیوں ضروری ہے؟

Why is it important to save the new generation from going astray?

کالم نگار ڈاکٹر ملک نفیس بھٹہ 

نسل نو کو گمراہی سے بچانا کیوں ضروری ہے؟ایک مختصر ترین وجہ یہ ہے کہ  انٹرنیٹ کیفے کے زریعے معاشرے پر برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں

آقا و مولیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان عالی شان ہے کہ

وعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ  قَالَ: 

قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: 

مِنْ حُسْنِ إِسْلَامِ الْمَرْءِ تَرْكُهُ مَا لَا يَعْنِيهِ.رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ، وقَالَ: حَسَنٌ

کسی شخص کے اسلام کا حسن یہ ہے کہ وہ فضول 'بے مقصد چیزوں کو ترک کردے نیٹ کیفیز پر جو کچھ ہورہا وہ نسل نو کے بگاڑ کا سبب ہے ملت کے نوجوان اپنے وقت کا ضیاع کرتے ہیں اگر وہاں پر غیر شرعی اشیا کو استعمال کیا جاتا ہے اور دیکھا جاتا ہے تو اس صورت میں ان حرام چیزوں سے بچنا اور قوم کے نوجوانوں کو بچانا ضروری ہے۔ حرام کرنا،حرام دیکھنا شریعت مطہرہ نے حرام ٹھہرایا ہے نئی ایجادات کمپیوٹر انٹرنیٹ کیفے کا مقصد انسان کو راحت پہنچانا کم اور اسے معاشرتی طرز زندگی سے حیوانیت کی جانب لے جانا زیادہ ہے جب تک کمپیوٹر کی ایجاد نہیں ہوئی تھی ہماریّ زندگی کے سارے کام انجام پاتے تھے اور آج یہ صورتحال ہے کہ کسی دفتر میں آتشزنی ہوجائے اور کمپیوٹرز بھی اس کی زد میں آجائیں تو دفتر کا سارا کام کاج ٹھپ ہوجاتا ہے انٹرنیٹ کیفے کی ایجاد سے قبل ہم دستیاب ذرائع ترسیل کو اختیار کرتے ہوئے اپنوں سے رابطہ میں رہا کرتے تھے مگر جب سے انٹرنیٹ اور اس کے حامل اطلاقات کی ایجادات ہوئی ہیں ہم اپنوں کے ساتھ اجنبیوں سے بھی رابطہ میں آگئے ہیں اور ان اجنبیوں سے انٹرنیٹ کے وسیلہ سے اتنے آشنا ہوچکے ہوتے ہیں کہ ان کے قریبی رشتہ دار حتیٰ کہ بعض اوقات شریک حیات بھی واقف نہیں ہوتے یہ سچ ہے کہ انٹر نیٹ کہ ذریعہ ہم دنیا کے کسی بھی خطہ میں رہتے ہوئے کسی سے بھی کسی پہر میں رابطہ قائم کرسکتے ہیں بے شک اس سہولت کا تعمیری مقاصد کے لئے استعمال کرنا فائدہ مند ہے مگر اس کا تاریک پہلو یہ ہے کہ انٹر نیٹ کا غلط استعمال کرتے ہوئے ہماری نئی نسل تباہی کی طرف بڑھ رہی ہے۔اگر یہ کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا کہ آج معاشرہ میں بگاڑ کا سب سے موثر اور بدترین وسیلہ انٹرنیٹ بن چکا ہے انٹرنیٹ کے ذریعہ جتنی گمراہیاں اور برائیاں پھیلائی جارہی ہیں شاید ہی کسی اور ذریعہ سے اتنا بگاڑ پیدا کیا جاسکتا تھا اس کے ذریعہ نہ صرف اخلاقی بگاڑ پیدا ہو رہا ہے بلکہ یہود و نصاریٰ انٹرنیٹ کو اسلام اور مسلمانوں پر حملہ کے لئے سب سے موثر اور کارگر ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے لگے ہیں غیر اخلاقی اور فحاشی و عریانی پھیلاتی تصاویر وغیرہ دیکھنا شرعاً جائز نہیں ہے شہوت کے تخیلات میں گم رہنا ذہنی تباہی کا باعث ہے اور ایسی فلمیں جن میں فحش مواد ہو یا وہ فلم ہی فحش ہو اس کا دیکھنا تو اور زیادہ سخت گناہ بھی ہیں۔نیز اگر اس میں محرمات کے ساتھ بدکاری وغیرہ کے مناظر ہوں تو یہ انتہائی قبیح ترین عمل ہے

یہ بھی پڑھیں : بت پرستی سےشخصیت پرستی تک

اور کبیرہ گناہوں میں سے ہے اس کو دیکھنا بھی حرام ہے یہ معاشرہ کو بے حیائی،جنسی بے راہ روی اور  جانوروں جیسا بنانے کی گہری شیطانی سازش ہے لہذا اس کی جتنی قباحت بیان کی جائے کم ہے ایسے مناظر دیکھنا سخت حرام اور کبیرہ گناہ ہےاس پر صدقِ دل سے توبہ واستغفار کرنا لازم ہے اور آئندہ اس طرح کی چیزوں کے دیکھنے سے بلکہ سوچنے سے بھی اجتناب کرنا لازم ہے

 حدیث شریف میں آتا ہے کہ

حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے عرض کیا 

اے اللہ کے رسول دعا فرمائے کہ میں مستجاب الدعوات ہوجاؤں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے سعد اپنی خوراک پاک رکھو تمہاری تمام دعاؤں قبول ہوں گی قسم اس پاک ذات کی جس کے قبضہ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے آدمی اپنے

پیٹ میں حرام کا لقمہ ڈالتا ہے تو چالیس دن تک اس کی دعا قبول نہیں کی جاتی۔حلال کھانا اور حرام سے بچنا ہر مسلمان پر فرض ہے اپنے کاروبار، تجارت اور روزی کو حرام سے بچانا سب پر فرض ہے۔ حرام دیکھنا بھی اسی ضمن میں آتا ہے۔ اور حرام دکھا کر رزق کمانے والے اپنے رزق کو حلال کیسے کہہ سکتے ہیں۔ ایک اور حدیث میں ارشاد ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا رزقِ حلال کی تلاش فریضہ عبادت کے بعد اہم فرض ہے (معجم الکبیر طبرانی ) قل لِّلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا۟ مِنْ أَبْصَـٰرِهِمْ وَيَحْفَظُوا۟ فُرُوجَهُمْ ۚ ذَٰلِكَ أَزْكَىٰ لَهُمْ ۗ إِنَّ ٱللَّهَ خَبِيرٌۢ بِمَا يَصْنَعُونَ

حرام چیزوں پر نگاہ نہ ڈالو حکم ہوتا ہے کہ جن چیزوں کا دیکھنا میں نے حرام کردیا ہے ان پر نگاہیں نہ ڈالو حرام چیزوں سے آنکھیں نیچی کرلو اگر بالفرض نظر پڑجائے تو بھی دوبارہ یا نظر بھر کر نہ دیکھو صحیح مسلم میں ہے حضرت جریر بن عبداللہ بجلی ؓ نے حضور ﷺ سے اچانک نگاہ پڑجانے کی بابت پوچھا تو آپ نے فرمایا اپنی نگاہ فورا ہٹا لو نیچی نگاہ کرنا یا ادھر ادھر دیکھنے لگ جانا اللہ کی حرام کردہ چیز کو نہ دیکھنا آیت کا مقصود ہے حضرت علی ؓ سے آپ  نے فرمایا علی ؓ نظر پر نظر نہ جماؤ اچانک جو نظر پڑ گئی وہ تو معاف ہے قصدا معاف نہیں حضور ﷺ نے ایک مرتبہ فرمایا راستوں پر بیٹھنے سے بچو لوگوں نے کہا حضور کام کاج کے لئے وہ تو ضروری ہے آپ نے فرمایا اچھا تو راستوں کا حق ادا کرتے رہو  انہوں نے کہا وہ کیا ؟ آپ نے فرمایا  نیچی نگاہ رکھنا  کسی کو ایذاء نہ دینا  سلام کا جواب دینا اچھی باتوں کی تعلیم کرنا بری باتوں سے روکنا آپ فرماتے ہیں چھ چیزوں کے تم ضامن ہوجاؤ میں محمد  ﷺ  تمہارے لئے جنت کا ضامن ہوتا ہوں بات کرتے ہوئے جھوٹ نہ بولو امانت میں خیانت نہ کرو وعدہ خلافی نہ کرو نظر نیچی رکھو ہاتھوں کو ظلم سے بچائے رکھو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت

کروصحیح بخاری میں ہے جو شخص زبان اور شرمگاہ کو اللہ کے فرمان کے ماتحت رکھے میں محمد اس کے لئے جنت کا ضامن ہوں عبیدہ ؓ  کا قول ہے کہ جس چیز کا نتیجہ نافرمانی رب ہو وہ کبیرہ گناہ ہے چونکہ نگاہ پڑنے کے بعد دل میں فساد کھڑا ہوتا ہے اس لئے شرمگاہ کو بچانے کے لئے نظریں نیچی رکھنے کا فرمان ہوا نظر بھی ابلیس کے تیروں میں سے ایک تیر ہے پس زنا سے بچنا بھی ضروری ہے اور نگاہ نیچی رکھنا بھی ضروری ہے حضور  فرماتے ہیں اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرو مگر اپنی بیویوں اور لونڈیوں سے محرمات کو نہ دیکھنے سے دل پاک ہوتا ہے اور دین صاف ہوتا ہے جو لوگ اپنی نگاہ حرام چیزوں پر نہیں ڈالتے اللہ ان کی آنکھوں میں نور بھر دیتا ہے اور ان کے دل بھی نورانی کردیتا ہے آپ فرماتے ہیں جس کی نظر کسی عورت کے حسن وجمال پر پڑ جائے پھر وہ اپنی نگاہ ہٹالے اللہ تعالیٰ اس کے بدلے ایک ایسی عبادت اسے عطا فرماتا ہے جس کی لذت وہ اپنے دل میں پاتا ہے۔

نسل نو کو گمراہی سے بچانا کیوں ضروری ہے؟

Post a Comment

0 Comments

click Here

Recent