Ticker

6/recent/ticker-posts

سابق وزیراعلی شہباز شریف گھر جائیں گے یا جیل لاہور ہائیکورٹ نےبڑا فیصلہ سنا دیا

Former Chief Minister Shahbaz Sharif will go home or jail Lahore High Court announced a big decision

لاہور (نیشن آف پاکستان نیوز آن لائن )لاہور ہائیکورٹ نے شہبازشریف کی  آمدن سے زائد اثاثوں کیس  میں درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے رہاکرنے کاحکم جاری کر دیا ہے ۔

عدالت کے تین رکنی بینچ نے متفقہ طور پر ضمانت منظور کی اور اپوزیشن لیڈر کو 50 ،50 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروانے کی ہدایت کر دی ہے۔یاد رہے کہ شہبازشریف کی ضمانت پر دو رکنی بینچ میں اختلاف کے باعث چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کیس کا فیصلہ سنانے کیلئے تین رکنی بینچ تشکیل دیا تھا جس کی سربراہی جسٹس باقر علی نجفی نے کی۔

لاہور ہائیکورٹ میں شہبازشریف کی درخواست ضمانت کے خلاف دلائل دیتے ہوئے نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ملزم شہبازاپنی بیوی کے گھر میں دس سال تک رہتا رہا وکیل نے کہا کہ شہبازشریف تو اب بھی ماڈل ٹاﺅن میں ہی اہلیہ کے ساتھ رہ رہے ہیں ۔ جسٹس باقر علی نجفی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ میرے خیال میں تو شہبازشریف تو اب جیل میں رہ رہے ہیں جسٹس باقر علی نجفی کے ریمارکس کمرہ عدالت قہقہوں سے گونج اٹھا ۔ ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ جو ٹی ٹیزآئی تھیںان کے ذرائع کیا تھے ،آخر وہ رقم کہاں سے آئی تھی جو ٹی ٹیز کے ذریعے بھجوائی گئی کیا نیب نے تفتیش کی کہ یہ رقم کک بیکس کی ہے یا کرپشن کی آپ کو چاہیے تھا تفتیش کرتے کہ ان کے غیرقانونی ذرائع کیاتھے۔

یہ بھی پڑھیں: قوموں کی ترقی میں نوجوان نسل کا کردار

لاہورہائیکورٹ میں شہبازشریف کی ضمانت کی درخواست پر جسٹس باقر علی نجفی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ سماعت کر رہاہے جس دوران نیب پراسیکیوٹر نے گزشتہ روز اعظم نذیر تارڑ کی آبزرویشن پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ اعظم نذیرتارڑکی یہ بات توہین عدالت کے زمرے میں آتی ہے،نیب پراسیکیوٹرنے سخت بات کی جوانہیں واپس لینی چاہیے نیب توہین عدالت کا نوٹس دلوانا چاہتی ہے ہم باہر جا کر موکل کو کیا بتائیں ضمانت ہوئی کہ نہیں ۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ خودپڑھ کرفیصلہ اپنے سائل کوبتائیں۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ثابت کرسکتاہوں جملہ توہین آمیزہے توآپ کواسے واپس لینا چاہیے گزشتہ روزشہبازشریف کے وکلانے غیرمناسب آبزرویشن دی،یہ معاملہ عدالت کوگمراہ کرنے کے مترادف ہے شہبازشریف کے وکیل نے 2 رکنی بنچ کے بارے میں گمراہ کن بات کی شہبازشریف کےوکیل کواپنی بات واپس لینی چاہئے اعظم نذیرتارڑنے کہا ایسانہیں ہواکہ فیصلہ ہونے کے بعد تبدیل ہواہو۔ شہبازشریف کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ میں اب بھی اپنے الفاظ پرقائم ہوں۔ عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کو اس مسئلے پر مزید بحث کرنے سے روک دیا جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیئے کہ آپ صرف کیس پر بات کریں ۔

نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نصرت شہباز کے نام پر 299 ملین کے اثاثے ہیں ان کے اکاﺅنٹ میں 26 ٹی ٹیزآئی سلمان شہباز کے اثاثے دو ارب 25 کروڑ ہیں 150 ٹی ٹیزآئیں جن کی مالیت ایک ارب 60 کروڑ بنتی ہے الجلیل ہاﺅسنگ سوسائٹی نے پارٹی فنڈ کیلئے بیس لاکھ دیئے انہوں نے پیسے ملازمین کی کمپنیوں میں جمع کروائے پیسے شہبازشریف کے اکاﺅنٹ میں نہیں خاندان کے افراد کے نام پر آئے جب شہبازشریف کو ضرورت ہو تی اس کے مطابق رقم لیتے تھے ۔

عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جب ٹی ٹیزآناشروع ہوئیں تو اس وقت سلمان شہباز کی عمر کیا تھی جو ٹی ٹیزآئی تھی ان کے ذرائع کیا تھے آخر وہ رقم کہاں سے آئی تھی جو ٹی ٹیز کے ذریعے بھجوائی گئی کیا نیب نے تفتیش کی کہ یہ رقم کک بیکس کی ہے یا کرپشن کی آپ کو چاہیے تھا تفتیش کرتے کہ ان کے غیرقانونی ذرائع کیاتھے۔

یہ بھی پڑھیں : حکومتی سکیم کے مطابق گھر بنانے کے لیے آسان شرائط پر قرضہ کیسے حاصل کیا جائے؟ ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک نے طریقہ کار بتادیا

عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بے نامی دار ثابت کرنے کیلئے کیا اجزا چاہیے ہوتے ہیں نیب کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 1996 میں سلمان شہبازنے ٹی ٹیز موصول کیں جسٹس باقر علی نجفی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ آپ سلمان شہبازکا بتا رہے ہیں شہبازشریف کا بتائیں نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نصرت شہباز نے ماڈل ٹاﺅن پلاٹ لیا رقم بیٹوں نے ٹیلی گرافک سے بھیجی ماڈل ٹاﺅن گھر کو دس سال تک وزیراعلیٰ کیمپ آفس قرار دیا گیا ملزم شہبازاپنی بیوی کے گھر میں دس سال تک رہتا رہا وکیل نے کہا کہ شہبازشریف تو اب بھی ماڈل ٹاﺅن میں ہی اہلیہ کے ساتھ رہ رہے ہیں جسٹس باقر علی نجفی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ میرے خیال میں تو شہبازشریف تو اب جیل میں رہ رہے ہیں جسٹس باقرعلی نجفی کے ریمارکس پر کمرہ عدالت قہقہوں سے گونج اٹھا ۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ شہبازشریف منی لانڈرنگ کیس کے مرکزی ملزم ہیں حمزہ ، سلمان اور دیگر اہل خانہ منی لانڈرنگ میں اعانت جرم دار ہیں شہبازشریف کو گرفتار ہوئے ابھی سات ماہ ہوئے ہیں ابھی ایسے حالات نہیں کہ ملزم کو ضمانت دی جائے عدالت نے استفسار کیا کہ کیا شہبازشریف نے عدالت ٹرائل کورٹ میں التواءکی استدعا کی نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ شہبازشریف نے کئی بار ٹرائل کورٹ میں التواءکی درخواست دی ۔ 

Post a Comment

0 Comments

click Here

Recent