Ticker

6/recent/ticker-posts

نوجوان نسل کو اپنا اخلاق اور کردار بہتر بنانا ہوگا

The younger generation has to improve their morals and character

تحریر سید ساجد علی شاہ

سید علی حیدر گیلانی ٹیم ہمارا پاکستان کے وائس چئیرمین اور رانا زبیر رشید اس تنظیم کے چئیرمین ہیں ان کی تنظیم کا مقصد انسانیت کی خدمت ہے ٹیم ہمارا پاکستان کا شعبہ بلڈ ڈونیشن ہو یا فری ایجوکیشن، یتیم اورغریب بچوں کی کفالت کی ذمہ داری ہو یا خدمت خلق کا جذبہ، ٹیم ہمارا پاکستان کا ہر جوان انسانی خدمت میں پیش پیش نظر آتا ہے گزشتہ دنوں برادرم سید علی حیدر گیلانی کی کال آئی کہ آج افطاری ہم نے سر محمد عثمان شفیع کے ساتھ کریں گے سر محمد عثمان شفیع کی شخصیت کسی بھی تعارف کی محتاج نہیں آپ سپئرئیر گروپ آف کالجز میں بطور لیکچرار اپنی خدمات سر انجام دے رہے ہیں میں نےافطاری کی حامی بھرلی اور یوں وقت مقررہ پر افطاری والی جگہ پہنچ گیا افطاری کے بعد ایک فکری نشست ہوئی جس سے محمد اشفاق احمد نامی ایک علمی شخصیت نے مختصر مگر پراثر بیان فرمایا انہوں نے نوجوان نسل کو اپنے اخلاق اور کردار سازی کو بہترین کرنے پر زور دیا ان کا کہنا تھا کہ اللہ تعالی نے حضرت انسان کو اشرف المخلوقات بنایا اور تمام مخلوقات میں اس کو برتری تفوق اور فضیلت سے نوازا۔ قرآن مجید میں اللہ تعالی نے چار چیزوں کی بیک وقت قسمیں کھا کر فرمایا تا کہ حضرت انسان کو اپنی بلندی اور برتری کا احساس ہو اور ساتھ ہی اپنے مقام و منصب کا ادراک بھی ہو۔ اللہ تعالی نے فرمایا: تین کی قسم، زیتون کی قسم، طور سینا کی قسم اور اس مبارک و پاکیزہ شہر یعنی شہر مکہ کی قسم، ہم نے سچ مچ انسان کو سب سے بہترین سانچے میں ڈھالا۔ (التین ۱۔۴)اللہ تعالی نے انسان کو صرف بہترین سانچہ میں ڈھال کر خوبصورت ہی نہیں بنایا بلکہ انسان کو اس کائنات کا تاجدار بنایا اور ہر چیز کو اس کے لئے مسخر بنا کر اس کی خدمت میں مصروف کردیا۔اسلام اللہ تعالی کا نازل کردہ اور پسندیدہ دین ہے

یہ بھی پڑھیں : مڈل پاس والوں کے لیے خوشخبری، پاک فوج اور واپڈا میں نوکریاں

اس دین میں سب سے زیادہ کامیاب انسان اسے کہا گیا ہے جو اپنی دین داری کے ساتھ لوگوں کے لئے زیادہ مفید اور کارآمد ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’الخلق کلھم عیال اللہ فاحب الخلق الی اللہ انفعھم لعیالہ‘‘۔ (المعجم الکبیر ۳۳۰۰۱) یعنی ساری مخلوق اللہ کا کنبہ ہے اللہ کے نزدیک سب سے پسندیدہ بندہ وہ ہے جو اس کے عیال کے لئے سب سے زیادہ نافع ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’واللہ فی عون العبد ما کان العبد فی عون أخیہ‘‘(صحیح مسلم رقم: ۲۶۹۹) یعنی اللہ تعالی اس وقت تک بندے کی مدد کرتا رہتا ہے جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد میں لگا رہتا ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پوری زندگی خالق کی عبادت اور مخلوق کی خدمت میں گزری۔ خاص طور پر منصب نبوت پر فائز ہونے سے پہلے چالیس سال تک تو مخلوق خدا کی خدمت کو اپنا مشن بنائے رکھا تا کہ آگے دعوت کی راہ ہموار ہوسکے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پوری زندگی اس کا بہترین نمونہ ہے اور ساری انسانیت کے لئے آپ اس میدان میں بھی سب سے اعلی نمونہ اورآئیڈیل ہیں۔اسلامی تعلیمات کا خلاصہ خالق کی بندگی اور مخلوق کی خدمت ہے اللہ تعالی کی عبادت انسان اپنی کامیابی اور نجات و فلاح کے لئے کرتا ہے کیونکہ اللہ تعالی بندوں کی عبادت کا محتاج نہیں کیونکہ وہ ذات تو غنی و بے نیاز ہے لیکن انسان ایک دوسرے کے تعاون کا ضرورت مند اور محتاج ہے۔ اس جہت سے حقوق العباد کی اسلام میں خصوصی اہمیت ہے اور اس کی بہت زیادہ فضیلت ہے۔اسلام نے خدمت خلق کو بڑی اہمیت دی اور بہت سے گناہوں کے لئے روزہ رکھنے یا مسکینوں کو کھانا کھلانے کو کفارہ قرار دیا گیا ہے۔ جس سے پتہ چلتا ہے کہ اسلام کی نظر میں خدمت خلق اور اللہ کی بندگی کا قریب قریب ایک ہی درجہ ہے۔ اور خدمت خلق میں گناہوں کا کفارہ بننے کی صلاحیت ہے۔خدمت خلق کی اہمیت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر پہلی وحی نازل ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس گراں بار ذمہ داری سے کچھ گھبراہٹ محسوس کی گھر واپس تشریف لائے تو غمگسار شریک حیات ام المومنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے کیفیت سن کر عرض کیا

’’کلا واللہ کا یُخزیک اللہ ابداً، انک لتصل الرحم و تحمل الکل و تسکب المعدوم و تقری الضیف و تعین علی نوائب الحق۔‘‘ (بخاری شریف حدیث نمبر ۳)

اللہ تعالی آپ کو ہرگز ضائع نہیں کرے گا کیوں کہ آپ رشتہ داروں کے ساتھ حسن سلوک کرتے ہیں بے سہارا لوگوں کی مدد کرتے ہیں، مہمانوں کی خاطر تواضع کرتے ہیں اور آسمانی حوادث میں لوگوں کی مدد کرتے ہیں اللہ تعالٰی کی ذات اس کائنات کی تنہا خالق، وحدہ لا شریک اور مالک ہے اللہ تعالی اپنی زات میں ابتدا سےپاک ہے نہ انسانوں کا محتاج، نہ فرشتوں کا محتاج، نہ نبیوں اور رسولوں کا محتاج، نہ جنت اور جہنم کا محتاج، اکیلا تن تنہا اتنےبڑےنظام کا خالق مالک علم قدرت اتنا کامل اتنی پھیلی ہوئی کائنات جلتی ہوئی اڑتی ہوئی تیرتی ہوئی سےذرہ برابر نہ غافل ہے اخلاق ایک ایسی دوا ہے جو دل و دماغ دونوں کو غذا پہنچاتا ہے رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے علم اورعبادت کی زینت اخلاق کو قرار دیا ہے قیامت کے دن مومن کے میزان عمل میں کوئی چیز حسن اخلاق سے زیادہ با وزن نہیں ہوگی اسی طرح مومن اپنے حسن اخلاق ہی کی وجہ سے ہمیشہ روزہ رکھنے اور تہجد گزار کا مرتبہ حاصل کرلیتا ہے حیاء جس کو تمام اخلاق میں سب سے افضل اور عظیم ترین خلق قرار دیاگیا ہے کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اخلاق حسنہ کی دولت سے تڑپتی انسانیت کی غمخواری کی اپنے ازلی وابدی دشمنوں کو پتھر کے جواب میں پھولوں کا گلدستہ پیش کیا نفرت کے اندھیروں میں الفت و محبت کی شمع روشن کی، آپسی تفرقہ بازی اور دائمی بغض و عداوت کی بیخ کنی کرکے بھائی چارگی اور الفت ومحبت کے چشمے بہائے یہی نہیں بلکہ  فتح مکہ کی تاریخ کے اوراق کو پلٹ کر دیکھئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں فاتحانہ انداز میں داخل ہوتے ہیں صحابہ اعلان کرتے ہیں ”الیوم یوم الملحمة“ آج بدلے کا دن ہے لیکن تاریخ کے اوراق اور زمین و آسمان گواہی دیتے ہیں کہ ایساکچھ نہیں ہوا، رحمت نبوی جوش میں آئی اور زبان رسالت کی صدائیں لوگوں کے کانوں سے ٹکراتی ہیں ”لاتثریب علیکم الیوم واذہبوا انتم الطلقاء“ کہ جاؤ تم سب آزاد ہو تم لوگوں سے کسی قسم کا بدلہ نہیں لیا جائیگا یہ تھاآپ کا اخلاق حسنہ کا اعلیٰ نمونہ، جس کی مثال سے دنیا قاصر ہےاسلام کی پاکیزہ تعلیمات نوجوان نسل کواخلاقِ حسنہ کا درس دیتی ہیں

یہ بھی پڑھیں: مساوی معاشرے کا قیام مزدور طبقے کی شمولیت کے بغیرممکن نہیں,وائس چانسلرپروفیسرزکریا

بزرگوں کا ادب واحترام، چھوٹوں پر شفقت، علماء کی قدر ومنزلت، محتاجوں اور بے کسوں کی دادرسی ہم عمروں کے ساتھ محبت والفت اور جذبہٴ ایثار وہمدردی کا سبق دیتی ہے  اسلامی تاریخ میں مسلمانوں کے جذبہٴ ایثار اور دوسروں کو اپنے اوپر ترجیح دینے کی ایسی بے شمار مثالیں پائی جاتی ہیں جس کی نظیر کسی دوسری قوم ومذہب میں نہیں ملتی۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک انصاری کے گھر رات کو مہمان آگیا ان کے پاس صرف اتنا کھانا تھا کہ یہ خود اور ان کے بچے کھاسکیں انہوں نے اپنی بیوی سے فرمایا کہ بچوں کو کسی طرح سلا دو اور گھر کا چراغ گل کردو پھر مہمان کے سامنے کھانا رکھ کر برابر بیٹھ جاؤ کہ مہمان سمجھے کہ ہم بھی کھارہے ہیں مگر ہم نہ کھائیں؛ تاکہ مہمان پیٹ بھر کھاسکے۔ (ترمذی) غور کیجیے کہ ان نفوسِ قدسیہ کے اندر فقر وفاقہ اور اپنی ضرورت واحتیاج کے باوجود اپنے دینی بھائی کی ضرورت وحاجت کو مقدم رکھنے اوراپنی بیوی بچوں کو بھوکا سلادینے کی یہ صفات محمودہ صرف اور صرف نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت و تربیت سے آئی۔دینی اخوت، اسلامی ہمدردی و غمخواری، للہیت، الفت ومحبت دوسروں کی خبرگیری و خیرخواہی اور بے غرضانہ تعاون یہ وہ اخلاق و اقدار ہیں جن کے ذریعہ آپس میں دل ایک دوسرے سے ملے رہتے ہیں آپسی تعاون وہمدردی کا جذبہ پائیدار و بیدار ہوتا ہے۔ معاشرتی زندگی کے حوالے ان اخلاق واقدار سے متصف ہوئے بغیر ”نسلِ نو“ ماحول ومعاشرہ میں اسلامی کردار کی ذمہ داری سے عہدہ برا نہیں ہوسکتی، نئی نسل کی اولین ذمہ داری یہی ہے کہ وہ اسلام کی تعلیم اخلاقیات سے آراستہ وپیراستہ ہوکر معاشرہ میں خود اس کاعملی نمونہ پیش کرے۔

یہ بھی پڑھیں : مزدور کسان سے بھٹو کا رشتہ

نوجوان نسل کو اپنا اخلاق اور کردار بہتر بنانا ہوگا

 

Post a Comment

0 Comments

click Here

Recent