Ticker

6/recent/ticker-posts

عید قرباں ،قربانی اور ایثار کا تہوار

Eid-ul-Adha, the festival of sacrifice and self-sacrifice

تحریر یوسف تھہیم

محترم قارئین کرام! اسلام کے بنیادی ارکان میں سے ایک اہم رکن حج ہے اور جن دو ارکان کا فرض ہونا حیثیت سے مشروط ہے ان میں سے ایک حج اور دوسرا زکوة ہے ۔اللہ اور اس کے رسول کا حکم ہے کہ جو صاحب نصاب ہوں وہ زکوة ادا کریں اور جن کو اللہ تعالی مالی طور پر مستحکم ہونے کی وسعت عطاء کرتا ہے ان پر حج واجب ہے ۔ قربانی ابراہیمی خلیل اللہ کی سنت ہے جب اللہ تعالی نے خواب میں حضرت ابراہیم علیہ اسلام کو کہا کہ آپ اپنی سب سے پسندیدہ چیز کی قربانی دیں تو حضرت ابراہیم نے فیصلہ کیا کہ اسماعیل جو انکے پیارے بیٹے تھے ان سے زیادہ عزیز انکو کوئی نہ تھا چنانچہ آپ نے اسماعیل علیہ اسلام کو اللہ کی راہ میں قربان کرنے کا فیصلہ کیا ۔آپ نے اسماعیل علیہ اسلام کو اپنے خواب کے متعلق بتایا تو انہوں نے فرمایا اللہ کے حکم کو پورا کیجیئے اسلئے آپ نے اسماعیل علیہ اسلام کو تیار کیا اور قربانی کے لئے لے گئے ۔حضرت ابراہیم علیہ اسلام کے ارادے کو دیکھ کر اللہ تعالی نے جنت سے دنبہ بھیجا ۔حضرت ابراہیم علیہ اسلام کی محبت ، عقیدت اور قربانی کی یہ ادا اللہ تعالی کو اتنی پسند آئی کہ امت محمدیہ پر حج کے آخر میں قربانی فرض کردی گئی۔

حضرت ابراہیم علیہ اسلام کی قربانی کو دیکھ کر ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ہم بھی اللہ کی راہ میں سنت ابراہیمی ادا کرتے ہوئے قربانی دیں ۔قربانی کا اصول یہ ہے کہ آپ اپنی خوشیوں میں سب کو شریک کریں ۔قربانی کے جانور کے گوشت کے تین حصے کرکے ایک حصہ گھر کے لئے، ایک حصہ ہمسایوں اور اقرباء کے لئے اور ایک حصہ غرباء اور مساکین کے لئے مخصوص کریں تاکہ جو لوگ مہنگائی کے اس دور میں قربانی کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے انہیں بھی سنت ابراہیمی کی خوشیوں میں شریک کریں ۔مجھے اچھی طرح یاد پڑتا ہے کئی سال پہلے ایک عید قرباں پر ہمارے گھر قربانی نہیں تھی تو شام تک ہم اسی انتظار میں بیٹھے رہے شاید کسی ہمسائے کے گھر سے گوشت آئے تو ہم پکائیں یہ جذبات اور احساس آپ کو تب تک نہیں ہو سکتا جب تک آپ پر نہ بیتے ۔ مجھے تو آج بھی اس دن کی قدر ہے اور میں اللہ کی لاکھ لاکھ نعمتوں کا شکر ادا کرتا ہوں ۔ اس سے قبل کہ آپ سے اللہ اپنی دی ہوئی نعمتیں واپس چھین لے لہذا حقوق العباد کا خاص خیال رکھیں اور عید والے دن قریبی رشتہ داروں ، ہمسایوں ، یتیموں اور جن سفید پوش افراد کے گھر قربانی نہ ہو انکے گھر فوری قربانی کا گوشت پہنچائیں۔

قربانی کے گوشت اور اسکی تقسیم کی اہمیت اپنی جگہ ہے لیکن اس سے بھی زیادہ ضروری ہے کہ ہم اپنی سب سے زیادہ پیاری چیز کو اللہ کی راہ میں قربان کرنے کے لئے ہمہ وقت تیار رہیں اور اللہ کے احکام کی اطاعت کریں ۔ دنیا کے تمام کاموں کا توکل اللہ کی ذات سے جوڑیں اور اپنی نسلوں کو بھی گوشت کی بجائے سنت ابراہیمی کے پس منظر سے آگاہ کریں تاکہ وہ بھی اللہ کے حکم سے جان دینے سے دریغ نہ کریں ۔ قرآن پاک میں ارشاد باری تعالی ہے کہ تم نیکی کو نہیں پہنچ سکتے جب تک کہ اپنی وہ چیزیں (خدا کی راہ میں) خرچ نہ کرو جنہیں تم عزیز رکھتے ہو، اور جو کچھ تم خرچ کرو گے اللہ اس سے بے خبر نہ ہوگا ہمیں بحثیت قوم چاہئیے کہ ہم اپنے اندر قربانی اور ایثار کا جزبہ پیدا کریں ۔اللہ اور اسکے بندوں کے لئے آسانیاں پیدا کریں ۔ہر وقت خیر بانٹیں اور خوشیاں بکھیرنے کی ہر ممکن کوشش کریں ۔ غریبوں اور یتیموں پر شفقت کریں ۔فقراء اور مساکین کے لئے سایہ دار شجر کا کردار اداکریں

اللہ کی راہ میں ہجرت کریں اور اللہ سے تجارت کریں اور یہ دنیا کا سب سے منافع بخش کام ثابت ہوگا ۔سنت ابراہیمی قربانی اور ایثار کا تہوار ضرور ہے لیکن یہ دن اور بھی اہمیت کا حامل ثابت ہو سکتا ہے اگر ہم اس دن قربانی کے ساتھ اپنی انائیں بھی قربان کردیں۔ روٹھے لوگوں کو منائیں،قریبی رشتہ داروں سے دوریاں کم کریں ، والدین کے ساتھ اچھا سلوک کریں اور اپنا قیمتی مال و جان اللہ کی راہ میں وقف کرنے کا جزبہ دل میں رکھ لیں اور اسکی مخلوق کے کام آئیں تو ہر وہ دن آپ کے لئے قربانی اور ایثار کا دن ثابت ہو سکتا ہے

عید قرباں ،قربانی اور ایثار کا تہوار


یہ بھی پڑھیں: ووٹ کا درست استعمال وقت کی ضرورت 

Post a Comment

0 Comments

click Here

Recent